چائے کے خوفناک بحران کا خدشہ

Spread the love

کراچی: سابق چیئر مین پاکستان ٹی ایسوسی ایشن اور ایف پی سی سی آئی ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبر شعیب پراچہ نے انکشاف کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں چائے کی شدید قلت  اور قیمتوں میں بڑے اضافے کا خدشہ ہے۔

ملک میں خام مال، دالوں اور اشیائے خورد و نوش کے بعد اب چائے کی پتی کی قلت کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا ہے، اسٹیٹ بینک کا پورٹ پر پھنسے خام مال اور اشیائے ضروریہ کے کنٹینرز کلیئر کرنے کی اجازت دینے کے باوجود ہزاروں کنٹینرز تاحال پورٹ پر پھنسے ہیں، جبکہ چائے کی پتی کے سینکڑوں کنٹینر بھی ان میں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بندرگاہوں پر جائے کہ 250 کنٹینرز ہیں، جبکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے درآمدی کنٹینرز کو اجازت دی گئی جس میں چائے کی پتی شامل ہیں یا نہیں تاحال اب تک واضح نہیں ہوسکا ہے۔

شعیب پراچہ نے کہا کہ تاجروں کے احتجاج کے بعد اسٹیٹ بینک نے 180 دن کی تاخیر سے ادائیگی پر کنٹینرز ریلیز کرنے کی اجازت دی تھی۔

چائے کی پتی کے فروخت کنندہ ادائیگی میں تاخیر کی اجازت نہیں دے رہے، جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ مستقبل میں فروخت کنندہ آرڈر نہیں لیں گے، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمرشل بینکوں میں ڈالر نہ ہونے کی وجہ سے اسوقت تک درآمد کنندگان پر کروڑوں روپوں کا ڈیمریج اور کنٹینرز کا کرایہ لگ چکا ہے۔ جبکہ قلت کی ایک بنیادی وجہ حکومت کی طرف سے طویل مدتی پالیسی کا فقدان ہے۔

سابق چیئر مین ٹی ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ چائے ایک بنیادی جز ہے جسے ہر عام آدمی بھی استعمال کرتا ہے۔ چائے کی ڈیمانڈ تقریباً 250 ملین کلو سالانہ ہے۔

ملک میں مسلسل روپے کی تنزلی کے باعث چائے کی فی کلو قیمت پر اوسطا 110 روپے کا فرق پڑ چکا ہے۔ نئے درآمد کے لئے کوئی واضح پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے سپلائی چین انتہائی متاثر ہوسکتی ہے۔

Exit mobile version