
حماس نے امریکی جنگ بندی کے منصوبے پر اپنا واضح موقف پیش کیا:
حماس کا موقف:
حماس نے امریکی صدر کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے پیش کردہ منصوبے پر اپنی رائے ظاہر
کی ہے اور اپنے مطالبات ثالثوں قطر اور مصر کے سامنے رکھ دیے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، حماس نے اس حوالے سے تین اہم اور واضح مطالبات کیے ہیں۔
حماس کے مطالبات:
1. مستقل اور پائیدار جنگ بندی:
حماس کا پہلا مطالبہ غزہ میں ایک ایسا جنگ بندی عمل ہے جو مستقل اور مضبوط ہو،
نہ کہ محدود یا عارضی سیزفائر جیسا کہ امریکی تجویز میں کہا گیا تھا۔
2. اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا:
دوسرا مطالبہ غزہ اور مغربی کنارے کے تمام علاقوں سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا ہے،
تاکہ علاقے میں امن قائم ہو سکے۔
3. انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی:
تیسرا مطالبہ غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ اور بغیر کسی رکاوٹ کے فراہمی ہے،
جس میں بنیادی اشیاء، ادویات، طبی آلات اور تعمیراتی سازوسامان شامل ہیں۔
یاد رہے کہ جنوری میں ہونے والے 42 روزہ جنگ بندی معاہدے میں بھی یہی مطالبات، یعنی فوجی انخلا اور
انسانی امداد، شامل تھے، مگر اسرائیل نے ان پر عملدرآمد نہیں کیا تھا۔
امیدیں اور ردعمل:
حماس کے ترجمان نے امید ظاہر کی ہے کہ اسرائیل ان مطالبات پر مثبت ردعمل دے گا،
تاکہ ایک دیرپا اور قابلِ عمل امن معاہدہ ممکن بنایا جا سکے۔
امریکی اور اسرائیلی منصوبے:
سی این این کے مطابق،
امریکی حمایت یافتہ اور اسرائیل سے منظور شدہ جنگ بندی منصوبے میں تجویز دی گئی تھی کہ
حماس 10 اسرائیلی یرغمالیوں اور ہلاک شدگان کی باقیات واپس کرے گی،
اور اس کے بدلے میں اسرائیل 125 فلسطینی قیدیوں، جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے،
اور 1111 غزہ کے دیگر باشندوں کو رہا کرے گا۔
منصوبے کی شرائط:
اس منصوبے کے مطابق، 60 روزہ جنگ بندی کے پہلے دن سے ہی مستقل جنگ بندی کی بات چیت شروع کی
جائے گی اور فوری طور پر انسانی امداد غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی،
جسے اقوام متحدہ اور ریڈ کراس جیسے ادارے تقسیم کریں گے۔ تاہم، اس مسودے میں کسی بھی قسم کی
مستقل جنگ بندی کی کوئی ضمانت شامل نہیں ہے، جو کہ حماس کا بنیادی مطالبہ ہے۔
مذاکرات کی صورتحال:
امریکی تجویز میں جنگ بندی کے تسلسل کی کوئی واضح یقین دہانی شامل نہیں ہے۔
اس کے بجائے کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ مخلصانہ
مذاکرات جاری رہیں، یہاں تک کہ کوئی حتمی معاہدہ طے پا جائے۔
حماس کا ردعمل:
ابتدائی طور پر، حماس نے امریکی فریم ورک پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا، کیونکہ ان کے مطابق
یہ غزہ کے عوام کے بنیادی مطالبات کو پورا نہیں کرتا۔ تاہم، اس کے باوجود، حماس نے مذاکرات جاری
رکھنے کا عندیہ دیا ہے تاکہ کسی مثبت نتیجے پر پہنچا جا سکے۔