امریکہ نے پاکستان پر ٹیرف 29 فیصد سے کم کرکے 19 فیصد کر دیا

شیئر کریں

واشنگٹن کی جانب سے پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف عائد!

تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں نئی پیش رفت:

امریکی حکومت نے پاکستانی مصنوعات پر 19 فیصد کا ٹیرف نافذ کر دیا ہے،

جو کہ ابتدا میں تجویز کردہ 29 فیصد سے بہت کم ہے۔

یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جمعرات کو جاری کیے گئے ایک نئے وسیع تر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت لیا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے متعدد ممالک سے درآمد ہونے والی اشیاء پر 41 فیصد تک کے نئے ٹیرف کی بھی منظوری

دی ہے، جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دو طرفہ تجارتی روابط میں مسلسل

عدم توازن اور باہمی رعایت کی کمی اس اقدام کی بنیادی وجوہات ہیں۔

ایگزیکٹو آرڈر میں بیان کیا گیا ہے کہ امریکہ کے تجارتی خسارے کے مسلسل اور بڑے حجم کے حالات،

ملک کی قومی سلامتی اور معیشت کے لیے ایک غیر معمولی خطرہ ہیں۔

پاکستان کے لیے جاری کردہ 19 فیصد کا ٹیرف دیگر علاقائی ممالک کے مقابلے میں کم ہے،

جہاں بھارت کے لیے یہ 25 فیصد، بنگلہ دیش، ویتنام اور سری لنکا کے لیے 20 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک روز قبل ہی امریکہ اور پاکستان کے درمیان ایک اہم
معاہدہ طے پایا ہے،

جس کے تحت دونوں ممالک پاکستان کے تیل کے ذخائر کی ترقی کے لیے مل کر کام کریں گے۔

صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ”ہم نے پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے،

جس کے تحت پاکستان اور امریکہ مل کر ان کے وسیع تیل کے ذخائر پر کام کریں گے۔

ہم اس کے لیے ایک کمپنی کا انتخاب کر رہے ہیں جو اس شراکت داری کی قیادت کرے گی،

اور ممکن ہے کہ مستقبل میں بھارت کو بھی تیل فراہم کریں!“ اسلام آباد نے اس معاہدے کو واشنگٹن کے

ساتھ ایک وسیع تر اقتصادی اور اسٹریٹجک تعلقات کی علامت قرار دیا ہے۔

پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، جنہوں نے مذاکرات کے آخری مراحل کی قیادت کی،

کا کہنا ہے کہ یہ صرف تجارتی مفادات تک محدود نہیں بلکہ ایک وسیع تر معیشتی اور اسٹریٹجک معاہدہ ہے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Exit mobile version