اسمارٹ واچز، فٹنس ٹریکرز اور دیگر ڈیوائسز سائبر سکیورٹی رسک قرار

شیئر کریں

سمارٹ ڈویسز کی سیکورٹی کی تشویش

نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکورٹی بورڈ کی سفارشیں

ایک نئی سفارش سامنے آئی ہے جو حساس مقامات پر اسمارٹ ڈیوائسز یا پہننے کے قابل اسمارٹ ڈیوائسز کے استعمال پر پابندی لگائے گا۔

یہ سفارش نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سکیورٹی بورڈ نے جاری کی ہے۔

کین ڈویژن کی سفارشیں

کین ڈویژن نے حساس مقامات پر پہننے کے قابل اسمارٹ ڈیوائسز کے استعمال پر پابندی کی سفارش کی ہے۔

ان ڈیوائسز کی سیکورٹی کی تشویش اس لئے بھی پیدا ہوئی ہے کہ

ان ڈیوائسز میں پوسٹ کیا گیا مواد یا معلومات کا فٹر نہ ہونے پر ان کے استعمال سے خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔

جیپیو ایس اور بلوٹوتھ کی غیرفعال کاری

حساس مقامات پر ان ڈیوائسز کو غیر فعال کرنے کا حکم جاری کیا جائے گا،

جس میں جی پی ایس اور بلوٹوتھ بھی شامل ہے۔

اس کے علاوہ،

یہ بھی ضروری ہوگا کہ صرف منظور شدہ ڈیوائسز کے لیے ملٹی فیکٹر تصدیقی نظام کا استعمال کیا جائے۔

سفارشات کا مقصد

ان سفارشات کا مقصد حساس مقامات پر پہننے کے قابل اسمارٹ ڈیوائسز کے استعمال سے پیدا ہونے والے سیکورٹی کے خطرے کو کم کرنا ہے۔

یہ سفارشات ان مقامات پر اسمارٹ ڈیوائسز کے استعمال سے ہونے والی ممکنہ خطرات کو روکنے اور

اس طرح سے ایڈمنسٹریٹو سکیورٹی اور سیکورٹی کو بہتر بنانے کے لیے بنائی گئی ہیں۔

حساس مقامات کی لسٹ

جاری کی گئی سفارش میں حساس مقامات کی لسٹ بھی شامل ہے

جو پہننے کے قابل اسمارٹ ڈیوائسز کے استعمال سے پاک ہونے چاہیے۔

ان مقامات میں حساس اجلاسوں، آپریشنز کے مقامات اور اہم سرکاری محکموں کے دفاتر شامل ہیں۔

کون ہیں جو ان سفارشات کے لیے ذمہ دار ہیں؟

ان سفارشات کے لیے ذمہ دار کون ہیں؟ کین ڈویژن جو ایڈوائزری جاری کر رہا ہے وہی ذمہ دار ہیں۔

کیا ہیں ان سفارشات کے نتائج؟

ان سفارشات سے حساس مقامات پر پہننے کے قابل اسمارٹ ڈیوائسز کے استعمال سے پیدا ہونے والے سیکورٹی کے خطرات کو کم کیا جائے گا۔

یہ سفارشات ایڈمنسٹریٹو سکیورٹی اور سیکورٹی کو بہتر بنانے اور سیکورٹی کے خطرات کو روکنے کے لیے بنائی گئی ہیں۔

کیا ہے مستقبل کی منصوبہ بندی؟

مستقبل کی منصوبہ بندی میں حساس مقامات پر پہننے کے قابل اسمارٹ ڈیوائسز کے استعمال کو روکنے کے لیے مزید کام کیا جائے گا۔

ان سفارشات کے لیے ذمہ دار کون ہیں؟ کین ڈویژن جو ایڈوائزری جاری کر رہا ہے وہی ذمہ دار ہیں۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Exit mobile version