آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) نے ایک اور حیرت انگیز سنگ میل عبور کر لیا

Spread the love

کیلیفورنیا: آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) نے ایک اور حیرت انگیز سنگِ میل عبور کر لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رپورٹ

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسٹینفورڈ یونیورسٹی اور گوگل کے ماہرین نے مشترکہ طور پر ایک تحقیق میں اے آئی ایجنٹس کی تخلیق کی ہے۔

تحقیق کے لیے ماہرین نے پہلے 1052 افراد کے ساتھ الگ الگ دو گھنٹے کے انٹرویو کیے۔

ان انٹرویوز کا استعمال ایک ایسا جنریٹیو اے آئی ماڈل تیار کرنے کے لیے کیا گیا جو انسانی رویوں کی تقلید کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

اے آئی ماڈلز کی درستگی

انسانی رویوں کی درست نقل کے حوالے سے تیار کیے گئے جنریٹیو اے آئی ماڈلز کی درستگی جانچنے کے لیے محققین نے ہر فرد سے شخصیت کے دو مختلف ٹیسٹ کروائے۔

جب یہ ماڈل اس ٹیسٹ کے مرحلے سے گزرے تو یہ بات سامنے آئی کہ یہ ماڈل انسانی رویے کی 85 فیصد درستگی کے ساتھ نقل کر رہا تھا۔
بعد میں انہیں دوبارہ ٹیسٹ کرنے کی ہدایت دی گئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اے آئی ماڈلز مختلف تحقیقی مقاصد کے لیے مفید ثابت ہو سکتے ہیں، جیسے صحت عامہ کی پالیسیوں کی اثر پذیری کا اندازہ لگانا۔

مارکیٹ میں نئے مصنوعات کے متعارف ہونے پر صارفین کے ردعمل کا تجزیہ، اور بڑی سماجی تقریبات پر انسانی ردعمل کا جائزہ لینا، جو عموماً مہنگا، مشکل اور پیچیدہ ثابت ہو سکتا ہے۔

ماہرین نے یہ بھی وضاحت کی کہ یہ اے آئی ماڈلز مختلف شعبوں میں انسانی شخصیت کی درست نقل کر سکتے ہیں، لیکن کچھ مخصوص سیاق و سباق میں جیسے کہ معاشی فیصلوں کی تشکیل اور سماجی باریکیوں کو سمجھنے میں انہیں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Exit mobile version