پنشن اور ٹیکس ریلیف کی حد، ایف بی آر کا دو اہم بجٹ تجاویز پر کام شروع

شیئر کریں

ایف بی آر کی بجٹ تجاویز:

پنشن پر ٹیکس اور انکم ٹیکس چھوٹ میں اضافہ:

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) آئندہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ کے لیے دو اہم اقدامات پر غور کر رہا ہے۔

ان میں ایک طرف تو زیادہ پنشن وصول کرنے والے افراد پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے،

جبکہ دوسری جانب عام افراد کو ریلیف دینے کے لیے انکم ٹیکس چھوٹ کی حد میں اضافہ شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق،

یہ دونوں تجاویز منظوری کے لیے وزیرِاعظم کو پیش کی جائیں گی۔ ایف بی آر نے ان پر کام شروع کر دیا ہے۔

پہلی تجویز کا مقصد ان ریٹائرڈ افراد سے معمولی ٹیکس وصول کرنا ہے جنہیں بہت زیادہ پنشن ادا کی جاتی ہے۔

ابتدائی مرحلے میں یہ تجویز ممکنہ طور پر گریڈ 22 کے ریٹائرڈ افسران اور ان کے مساوی حیثیت رکھنے

والے دیگر افراد پر لاگو ہوگی۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی ریٹائرڈ شخص ماہانہ 4 لاکھ روپے یا سالانہ 48

لاکھ روپے سے زائد پنشن وصول کر رہا ہے، تو اس پر ماہانہ بنیاد پر 2.5 فیصد کی معمولی شرح سے

ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔ یہ تجویز ان افراد کے لیے تیار کی گئی ہے جو بھاری پنشن کے ساتھ

پُرتعیش زندگی گزار رہے ہیں۔ کم پنشن وصول کرنے والے افراد پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔

ایف بی آر کے ایک سابق ممبر ٹیکس پالیسی نے کہا کہ یہ ایک سیاسی فیصلہ ہوگا کہ آیا حکومت اس

تجویز کو عملی جامہ پہناتی ہے یا نہیں۔ اس تجویز کے دائرہ کار میں ریٹائرڈ عدلیہ، بیوروکریٹس اور

سینئر ریٹائرڈ فوجی افسران بھی آ سکتے ہیں دوسری اہم تجویز انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت

موجودہ 6 لاکھ روپے کی انکم ٹیکس چھوٹ کی حد کو بڑھانا ہے۔

ذرائع کے مطابق، یہ اقدام عوام کو معاشی ریلیف فراہم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے تاکہ زیادہ سے

زیادہ افراد کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ آمدنی کا فائدہ حاصل ہو۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Exit mobile version