
غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے، مزید 44 فلسطینی شہید:
غزہ میں جاری بربریت:
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے ہونے والے فضائی حملوں کی کڑی مہم جاری ہے، جس کے نتیجے میں اتوار کو 44 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔
بمباری کا آغاز:
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق،
اسرائیلی فوج نے 18 مارچ کو جنگ بندی کے معاہدے پر عمل نہ کرتے ہوئے بدترین بمباری کا آغاز کیا۔
اس ضمن میں 18 مارچ سے اب تک 1000 سے زائد فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
شہادتوں کی تفصیلات:
سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ صرف اتوار کی صبح کے
دوران ہونے والے حملوں میں 44 افراد شہید ہوئے،
جن میں سے 21 کا تعلق شہر خان یونس سے ہے۔
حماس کی مذمت:
حماس نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر بچوں کا قتل کر رہا ہے۔
راکٹ حملے کا جواب:
غزہ سے راکٹ فائر:
اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کے بعد حماس نے مقبوضہ فلسطینی علاقے عسقلان پر راکٹ داغے، جس کے نتیجے میں نقصانات کی اطلاع ملی ہے۔
بڑے راکٹ حملے کی اطلاع:
غزہ سے داغے گئے 10 راکٹوں کا یہ حملہ گزشتہ 10 ماہ کے دوران سب سے بڑا ہے۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ، القسام بریگیڈز نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
اسرائیلی دفاعی اقدامات:
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ زیادہ تر راکٹوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا گیا۔
اسرائیل کی ریسکیو سروس کے مطابق، راکٹ حملے کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوئے ہیں۔