
راولپنڈی: عمران خان کا جنرل عاصم منیر کو دوسرا خط
سابق وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو اپنے دوسرے کھلے خط میں خیالات کا اظہار کیا ہے۔
یہ خط عمران خان کے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شائع کیا گیا۔
خط کی تحریر کی وجہ
عمران خان نے اپنے خط میں وضاحت کی کہ انہوں نے ملک و قوم کی بہتری کے لیے نیک نیتی سے یہ خط تحریر کیا
تاکہ فوج اور عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کیا جا سکے۔
تاہم، ان کا کہنا ہے کہ خط کا جواب انتہائی غیر سنجیدگی سے دیا گیا۔
عوامی خدمات کا ذکر
انہوں نے اپنے خط میں واضح کیا کہ وہ پاکستان کے سابق وزیراعظم ہیں اور ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے رہنما ہیں۔
انہوں نے اپنی 55 سالہ عوامی زندگی اور 30 سالہ کارکردگی پر روشنی ڈالی،
یہ کہتے ہوئے کہ ان کا جینا مرنا صرف پاکستان میں ہے۔
فوج اور عوام کے تعلقات کی فکر
عمران خان نے اس بات پر زور دیا کہ انہوں نے جو 6 نکات پیش کیے ہیں،
اگر ان پر عوامی رائے لی جائے تو 90 فی صد لوگ ان کی حمایت کریں گے۔
جیل میں سختیوں کا ذکر
عمران خان نے لکھا کہ اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ اکرم کو اغواء کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا،
اس کے علاوہ ان کے ساتھ بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔
انہوں نے اپنی قید کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں 20 دن تک مکمل
لاک اَپ میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی تک نہیں پہنچتی تھی۔
قانونی حقوق کی پامالی
عمران خان نے اس بات کی بھی شکایت کی کہ انہیں اپنے بیٹوں سے صرف تین بار بات کرنے کی اجازت دی گئی
اور ان کی اہلیہ سے بھی ملاقات نہیں کروائی گئی، حالانکہ یہ ان کا بنیادی حق ہے۔
عدالتی نظام کی صورتحال
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے خلاف فیصلوں کے لیے ججوں پر شدید دباؤ ڈالا جاتا ہے۔
عمران خان کے مطابق، ان کے کچھ کیسز میں "پاکٹ ججز” بھرتی کیے گئے ہیں
تاکہ انتخابی دھوکہ دہی اور حقوق کی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالا جا سکے۔
عمران خان نے اپنی بات کے اختتام پر واضح کیا کہ انہیں غیر قانونی طور پر
سزا دلوانے کی کوششیں کی گئی ہیں اور اس دباؤ کے نتیجے میں ججز کی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔
اختتام
یہ تنازع اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان میں فوج، سیاست اور
عدلیہ کے درمیان کشیدگی جاری ہے، جس کے اثرات ملک کی سیاسی صورت حال پر مرتب ہو سکتے ہیں۔