پیکا ایکٹ کیخلاف درخواست، وفاقی حکومت کو نوٹس جاری

کوئی غلط خبر پھیلاتا ہے تو اسے سزا نہیں ہونا چاہیے، سندھ ہائی کورٹ

شیئر کریں

سندھ ہائیکورٹ نے پییکا ایکٹ کے خلاف وفاقی
حکومت کو نوٹس جاری کر دیے

سماعت کا آغاز

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، جسٹس محمد شفیع صدیقی کی قیادت میں

ایک دو رکنی بینچ نے پییکا ایکٹ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔

عدالت کے سوالات

عدالت نے درخواست گزار سے دریافت کیا کہ آپ کو اس قانون میں کیا نقصانس نظر آتے ہیں؟

اگر کوئی غلط معلومات فراہم کرے تو کیا اسے سزا نہ ملنی چاہیے؟

درخواست گزار کا موقف

درخواست گزار کے وکیل، بیرسٹر علی طاہر نے بیان دیا کہ اصل سوال یہ ہے کہ غلط اور صحیح کا فیصلہ کون کرے گا۔

چیف جسٹس نے جواب دیا کہ تمام فیصلے عدالتوں میں نہیں ہوتے، بعض فیصلے متعلقہ اداروں کے کرنے ہوتے ہیں۔

بنیادی حقوق کا معاملہ

بیرسٹر علی طاہر نے مزید کہا کہ یہ بنیادی حقوق سے متعلق فیصلے ہیں جو صرف عدالت کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔

چیف جسٹس نے اشارہ دیا کہ اگر یہ بنیادی حقوق کی بات ہے، تو اس کی سماعت آئینی بینچ میں ہونی چاہئے۔

پچھلے فیصلوں کا حوالہ

بیرسٹر علی طاہر نے اٹک سیمنٹ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ عدالت پہلے ہی فیصلہ کر چکی ہے

کہ باقاعدہ بینچز کسی قانون کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے سکتے ہیں۔

عدالت کی ہدایت

عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیے اور درخواست میں اٹھائے گئے نکات پر

جواب جمع کروانے کے لیے 2 ہفتوں کی مہلت دی۔ سماعت کو مزید 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Exit mobile version