کراچی میں فالج کے مریضوں کی تعداد میں پریشان کُن حد تک اضافہ

شیئر کریں

کراچی میں فالج کے واقعات میں تیزی سے اضافہ، نوجوان بھی خطرے کی زد میں:

کراچی میں فالج کے مریضوں کی تعداد میں قابلِ ذکر اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق،

اب یہ بیماری صرف عمر رسیدہ افراد تک محدود نہیں رہی بلکہ نوجوان بھی اس کا شکار بن رہے ہیں۔

اکثر نوجوانوں کو بلڈ پریشر یا ذیابیطس جیسی بیماریوں کا علم نہیں ہوتا یا پھر وہ ان ادویات کا استعمال احتیاط کے بغیر کرتے ہیں۔

چار ماہ قبل دماغ کی شریان پھٹنے کے کیسز روزانہ رپورٹ نہیں ہوتے تھے،

مگر اب روزانہ کی بنیاد پر برین ہیمرج کے مریض اسپتال آ رہے ہیں۔ اگر جسم کی ایک جانب
کمزوری
بولنے میں دشواری
یا زبان لڑکھڑانے جیسی علامات ظاہر ہوں تو یہ فالج کی ابتدائی علامات ہو سکتی ہیں۔

اس حوالے سے سول اسپتال کراچی کے ایمرجنسی انچارج ڈاکٹر عمران سرور کا کہنا ہے کہ

تین سے چار ماہ قبل روزانہ صرف 2 سے 3 مریض فالج کے علاج کے لیے آتے تھے،

مگر اب یہ تعداد بڑھ کر 8 سے 10 اور بعض اوقات 15 تک جا پہنچی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے زیادہ تر فالج کی قسم دماغ کی شریانیں بند ہونے والی ہوتی تھی،

مگر اب دماغی شریان پھٹنے کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں جو پہلے کم دیکھنے میں آتے تھے۔

ڈاکٹر عمران کا کہنا ہے کہ اگر کسی مریض کو فالج کی علامات ظاہر ہونے کے تین سے ساڑھے چار گھنٹے

کے اندر معیاری اسپتال جیسے آغا خان یونیورسٹی اسپتال، قومی ادارہ برائے امراض قلب یا سول اسپتال

لے جایا جائے تو مخصوص ادویات اور انجیکشنز کے ذریعے فالج کے اثرات کم کیے جا سکتے ہیں۔

تاہم، ساڑھے چار گھنٹے کے بعد آنے والے مریضوں کا صرف علامتی علاج ممکن ہوتا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اچانک بلڈ پریشر کم کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے

کیونکہ اس سے دماغ کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس لیے بلڈ پریشر کو آہستہ آہستہ نارمل کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر عمران نے عوام سے اپیل کی کہ وہ
نمکین غذا سے پرہیز کریں
زیادہ نمک چھڑکنے سے گریز کریں
اور متحرک طرزِ زندگی اپنائیں۔

روزانہ سادہ واک اور ورزش سے بہت سے فالج کے واقعات سے بچا جا سکتا ہے

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Exit mobile version