
حماس کا جنگ بندی کا الزام: یرغمالیوں کی رہائی ملتوی
یروشلم
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے
جس کی وجہ سے یرغمالیوں کی رہائی کا عمل ملتوی کر دیا گیا ہے۔
برہمی کی وضاحت
حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ
"ہفتے کے روز یرغمالیوں کی رہائی کی منصوبہ بندی تھی، مگر اب یہ عمل اس وقت تک معطل رہے گا
جب تک اسرائیل پچھلے ہفتوں کی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرتا۔”
ان کا مزید کہنا تھا، "ہم اس معاہدے کے اصولوں کی پابندی کریں گے،
بشرطیکہ اسرائیل بھی اسی طرح عمل کرے۔”
اسرائیلی وزیر دفاع کا جواب
اس الزام کے جواب میں اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اپنے فوجی دستوں کو
غزہ میں کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال کے لئے پوری طرح تیار رہنے کی ہدایت دی ہے۔
انہوں نے یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کو "جنگ بندی معاہدے اور
یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی مکمل خلاف ورزی” قرار دیا۔
بیانات کی پس منظر
حماس نے ہفتے کے روز جنگ بندی کے نفاذ کے بعد یرغمالیوں کی رہائی کا چوتھا مرحلہ مکمل کیا تھا،
جس میں تین یرغمالیوں کی بازیابی ہوئی۔ 7 اکتوبر 2023 کو اغوا ہونے والے 79 افراد اب بھی غزہ میں موجود ہیں،
جن میں سے 20 افراد کو موجودہ جنگ بندی کے دوران رہا کیا جانا تھا، جن میں سے 8 کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
اسرائیل کی طرف سے قیدیوں کی رہائی
اس کے عوض اسرائیل نے 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا، جن میں 18 افراد کو عمر قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔
ان میں سے زیادہ تر قیدیوں کو 7 اکتوبر کے بعد حراست میں لیا گیا تھا اور ان پر عوامی الزامات عائد نہیں کیے گئے۔
جنگ بندی معاہدے کا دوسرا مرحلہ
گزشتہ ماہ قطر میں ہونے والے معاہدے کے تحت، دوسرے مرحلے کی گفتگو کا آغاز پیر کے روز ہونا تھا۔
تاہم،
حماس کے زیر انتظام میڈیا کے مطابق، اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے مطابق پناہ گاہوں کی فراہمی میں تاخیر کی ہے۔
صورتحال کی کشیدگی
حماس کے اس اعلان کے بعد خطے میں صورتحال مزید کشادہ ہو گئی ہے اور کسی بھی ممکنہ تصادم کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔