ٹیلی کام سیکٹر اور موبائل فون صارفین پر عائد مختلف ٹیکسوں میں کمی, انڈسٹری کا درجہ بھی مل گیا

فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، کسٹم ڈیوٹی اور ود ہولڈنگ ٹیکس میں کمی، نئی سم کے اجراء پر فیس ختم

اسلام آباد: وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکشن کی سفارشات کی روشنی میں وفاقی کابینہ نے ٹیلی کام سیکٹر کو انڈسٹری کادرجہ دینے ، ٹیلی کام سیکٹر اور موبائل فون صارفین پر عائد مختلف بھاری ٹیکسوں میں بتدریج کمی کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دیدی ہے۔

یہ ایک بڑی کامیابی ہے جس کا براہ راست فائدہ نہ صرف موبائل فون استعمال کرنے والے صارفین کو ہوگا بلکہ اس سے ڈیجیٹل پاکستان کی روح یعنی (Connectivity) کو ملک کے دور دراز علاقوں تک پھیلانے میں مدد ملے گی۔

یہ بات وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکشن سید امین الحق نے جمعرات کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔

وفاقی وزیر آئی ٹی نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کے فیصلے کے تحت وزارت آئی ٹی کی تجویز پر ٹیلی کام سیکٹر کو "انڈسٹری” کا درجہ دینے کی منظوری دیدی گئی ہے جبکہ آئندہ مالی سال 2021-22 میں موبائل فون صارفین پر عائد ایڈوانس انکم ٹیکس کو 12 اعشاریہ 5 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد جبکہ مالی سال 2022-23 میں یہ ٹیکس 8 فیصد تک لایا جائے گا۔

اسی طرح ٹیلی کمیونیکیشن سروسز پر عائد 17 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو کم کرکے 16 فیصد کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

وفاقی وزیر امین الحق کے مطابق وزارت آئی ٹی کی ہی تجویز پر نئی سم کے اجراء پر 250 روپے کی وصولی کو ختم کیا جارہا ہے۔

آئل اور بینکنگ سیکٹر کی طرز پر ٹیلی کام سیکٹر کیلئے بھی ” ایز آف ڈوئنگ بزنس” (Ease of Doing Business)کے عنوان سے آسان اور سہل ٹیکس نظام متعارف کرانے اور تمام ودہولڈنگ ٹیکسز اور پیچیدہ وصولیوں سے ٹیلی کام سیکٹر کو استشنیٰ قرار دینے کی منظوری بھی کابینہ نے دیدی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کابینہ نے ٹیلی کمیونیکشن سروسز کی مد میں پی ٹی اے لائسنس کی حامل تمام ٹیلی کمیونیکشن کمپنیوں پر عائد 8 فیصد ٹیکس کو کم کرکے 3 فیصد تک لانے کی منظوری بھی دیدی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے ہماری سفارشات پر ٹیلی کمیونیکشن آؒلات درآمد کرنے پر عائد 4 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور 9 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کو کم کرنے کی منظوری دی ہے۔

اس کے ساتھ ہی آپٹیکل فائبر کیبل بنانے والی صنعت کے خام مال پر عائد ٹیکسز 20 فیصد اور 7 فیصد سے کم کرکے بالترتیب 5 اور 3 فیصد تک کرنے کیلئے ایف بی آر کو ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔

بعد ازاں وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکشن کی جانب سے ڈھائی سال میں پہلی پریس کانفرنس اور کارکردگی کے سوال پر وفاقی وزیر سید امین الحق کا کہنا تھا کہ میرا یہ عزم تھا کہ وزیر اعظم جناب عمران خان کے ” ڈیجیٹل پاکستان” ویژن کے حوالے سے وزارت آئی ٹی کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے اور ڈیجیٹلائزیشن کی راہ پر گامزن ہونے تک پریس کانفرنس نہیں کروں گا کیونکہ ہم ہوائی باتوں کے بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں۔

ان منصوبوں اور اقدامات سے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر ایک لاکھ سے زائد نوکریوں کے مواقع بھی پیدا ہورہے ہیں۔

سید امین الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار رائٹ آٖف وے پالیسی کی تیاری کے بعد تمام فورمز سے اس کی منظوری حاصل کرنے کے انقلابی اقدام کا سہرا بھی وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکشن کو جاتا ہے۔

پالیسی میں مطلوبہ علاقوں میں کام کرنے کیلئے فیس کا اسٹرکچر بنایا گیا ہے اسی طرح ٹیلی کام تنصیبات کو ” کریٹیکل انفراسٹرکچر” میں شمار کیا جائے گا، اور اس مقصد کیلئے کام میں کسی قسم کی رکاوٹ یا غیر ضروری مسائل پیدا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

"کامن سروسز کوریڈور”، ٹیلی کام انفراسٹرکچر کی سیکیورٹی، صحت کے اصولوں پر سیفٹی کے اقدامات سمیت دیگر اہم امور رائٹ آف وے پالیسی میں شامل کیئے گئے ہیں، جن کی پابندی تمام متعلقہ اداروں اور انتظامیہ پر لازم ہوگی ، اور یہ ایک طرح کا ون ونڈو آپریشن ہوگا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ نمایاں کارکردگی میں وزارت آئی ٹی کے ادارے یونیورسل سروس فنڈ کا بڑا کردار ہے جس کے تحت موجودہ حکومت کے 31 ماہ کے دوران تقریبا 22 ارب روپے کے 32 مختلف منصوبے شروع کیئے جاچکے ہیں۔

ان منصوبوں کے تحت ملک کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے 50 اضلاع کے 10 ہزار 132 دیہاتوں میں تقریبا 40 لاکھ افراد کو براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی کی جارہی ہے۔

سید امین الحق کے مطابق وزارت آئی ٹی کے تحت پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ نے نے رواں مالی سال کے 31 دسمبر 2020 تک کے ابتدائی 6 ماہ میں 40 فیصد اضافی برآمدی ترسیلات حاصل کیں اور ان شاء اللّه اس مالی سال کے اختتام تک برآمدی ترسیلات 2 ارب کا ہدف بھی عبور کرلے گی۔

پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے تحت، آئی ٹی انڈسٹری کے فروغ کیلئے ” ٹیک ڈیسٹی نیشن پاکستان” (Tech DestiNation Pakistan)کے عنوان سے درجنوں پراجیکٹس بھی شروع کردیئے گئے ہیں۔

جس کا مقصد آئی ٹی ہنرمندوں اور آئی ٹی کمپنیوں کو سہولیات کی فراہمی اور تربیتی مواقع کی فراہمی کے ساتھ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ترغیب شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب ملک بھر میں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کا جال بچھانے کیلئے تیزی سے کام شروع کردیا گیا ہے۔

جس کے تحت سوات، بنوں، کوئٹہ، فیصل آباد، کراچی سکھر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 40 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس قائم کیئے جارہے ہیں جبکہ گلگت اور حیدرآباد میں یہ پارکس اپنے قیام کے چند مہینوں میں ہی ملین ڈالرز بزنس کررہے ہیں۔

اسی طرح چھوٹے علاقوں میں 25 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کو "رینٹل سبسڈی”(Rental Subsidy) فراہم کرنے کیلئے پی سی ون جمع کروادیا گیا جبکہ کراچی اور اسلام آباد میں مجموعی طور پر 44 ارب روپے کی لاگت سے آئی ٹی پارک کے قیام کا سنگ بنیاد جلد ہی رکھ دیا جائے گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزارت آئی ٹی کے ماتحت ادارے نیشنل آئی ٹی بورڈ نے کووڈ-19 کی وباء کے دوران نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر NCOC کے اسٹرکچر کیلئے تمام تیکنیکی سہولیات اور معاونت فراہم کیں این آئی ٹی بی کے بغیر (NCOC) کا مختصر مدت میں قائم ہونا تقریبا ناممکن ہوتا۔

این آئی ٹی بی ڈیجیٹل پاکستان ویژن کے تحت عوامی سہولیات کی فنگر ٹپس پر فراہمی کیلئے 35 مفید موبائل ایپلی کیشنز اور ویب پورٹلز تیار کرچکا ہے۔

جس میں پاک نگہبان، کووڈ انفارمیشن پلیٹ فارم، این ڈی ایم کیلئے ریسورس مینجمنٹ سسٹم، ریئل ٹائم ڈیش بورڈ برائے این سی او سی، یاران وطن، اسمارٹ لاک ڈاؤن سسٹم، ای تعلیم، بیٹی ایپلی کیشن سمیت متعدد پلیٹ فارمز کی سہولیات شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اگنائٹ کے تحت ملک کے 5 بڑے شہروں میں انکوبیشن سینٹرز قائم ہیں جہاں 691 اسٹارٹ اپس نے خود کو رجسٹرڈ کروایا ہے، ان سینٹرز سے 272 اسٹارٹ اپس 3 ارب روپے کے ریونیو اور 8 ارب روپے سرمایہ کاری کی مفاہمتوں کے ساتھ گریجویشن کرچکے ہیں۔

اسی طرح فیصل آباد، حیدرآباد، کامرہ، مردان، سمیت دیگر شہروں میں انکوبیشن سینٹرز قائم کرنے کے منصوبے حتمی مراحل میں ہیں۔

اگنائٹ کے "ڈی جی اسکلز پروگرام” کے تحت اب تک 6 لاکھ سے زائد فری لانسرز تربیت کے بعدآئی ٹی ایکسپورٹ کے عملی میدان میں 200 ملین ڈالرز سالانہ ملکی ریونیو میں لارہے ہیں جبکہ "ڈی جی اسکلز” DiGi Skills کے آن لائن تربیتی پلیٹ فارم کے ذریعے اب تک 17 لاکھ سے زائد افراد نے انرولمنٹ کروالیا ہے۔

سید امین الحق نے بتایا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکشن کے تحت کام کرنے والے ادارے ( ایس سی او ) کی کارکردگی بھی موجودہ حکومت میں مثالی رہی ہے۔

ایس سی او نے گلگت و آزاد کشمیر سے اپنی سروسز کی مد میں سال 2018-19 میں اس سے گذشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد زائد یعنی 3 ارب 50 کروڑ روپے کا ریونیو حاصل کیا۔

جبکہ سال 2019-20 میں 60 فیصد اضافے سے 5 ارب 50 کروڑ روپے کا ریونیو حاصل کیا گیا جبکہ ایس سی او کے تحت گلگت بلتستان میں جی ایس ایم نیٹ ورک گذشتہ دو سال میں 75 فیصد تک وسیع کیا گیا۔

جس کیلئے ٹوجی نیٹ ورک سے فورجی نیٹ ورک پر منتقلی کیلئے 350 موبائل ٹاورز لگائے گئے جبکہ رواں سال مزید 200 ٹاورز لگائے جارہے ہیں۔

Exit mobile version