
عالمی سطح پر باسمتی چاول کی جنگ: بھارت کو شکست
نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کا فیصلہ: باسمتی چاول پاکستانی ہے
بھارت کو باسمتی چاول کے حوالے سے ایک بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے،
جب نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے اس چاول کو پاکستانی پروڈکٹ قرار دیا ہے۔
یورپی یونین سے بھی جلد ہی پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
مشہور تاجروں نے تاریخ کا جائزہ لے کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ
باسمتی چاول کی پیداوار پاکستانی علاقے سے ہوتی ہے۔
بھارتی کوششوں کا ناکام ہونا
پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لئے بھارت کی کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھارت کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔
یورپی یونین میں پاکستان کے حق میں ممکنہ فیصلہ
پاکستان کے مشہور تاجر شمس الاسلام نے یہ بات ثابت کی ہے کہ
باسمتی چاول دراصل پاکستان کی ڈسٹرکٹ حافظ آباد کا پیداوار ہے۔
پاکستانی باسمتی چاول کی برآمدات میں اضافہ
پاکستان کی مارکیٹ میں عمدہ، خوشبودار اور معقول قیمت پر باسمتی چاول دستیاب ہے،
جس کی برآمدات بڑھ کر 4 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔
بھارت کے خوابوں کو جھٹکا
باسمتی کی عالمی مارکیٹ کی 27 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع کے ساتھ،
بھارت نے پاکستانی مارکیٹ پر قبضے کا خواب دیکھنا شروع کر دیا ہے۔
بھارتی برانڈنگ کا دعویٰ
برآمد کنندہ چوہدری تنویر کے مطابق، بھارت کے پاس اصل میں باسمتی چاول موجود ہی نہیں،
بلکہ پاکستانی باسمتی چاول دبئی جاتا ہے، جہاں بھارت اسے اپنے برانڈ کے تحت فروخت کرتا ہے۔
تاریخی حقائق اور برآمدات
فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن کے مطابق، 1965 سے پہلے بھارت نے باسمتی چاول کا ایک دانہ بھی برآمد نہیں کیا،
جبکہ پاکستان 1960 میں یورپ اور خلیجی ممالک کے لئے باسمتی کی برآمدات کرتا تھا۔
یورپی یونین میں مسئلہ کا حل
تاجر شمس الاسلام نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان باسمتی کا مسئلہ یورپی یونین میں حل طلب ہے،
لیکن حقوق ملکیت دانش کا قانون اصل تخلیق کار کو تحفظ فراہم کرتا ہے
اور بھارت کے اعتراضات بغیر کسی بنیاد کے ہیں۔
پیٹنٹ کی اہمیت
تاجروں نے کہا ہے کہ جب سے پیٹنٹ کا مسئلہ شروع ہوا ہے،
اس کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے اور جغرافیائی تحفظ کا موضوع بھی سامنے آیا ہے۔