معدے اور آنتوں کی صحت نفسیات پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے؟

شیئر کریں

غذا اور دماغی صحت: نئی تحقیق کے اہم نتائج

متعدد سائنسی مطالعات خوراک براہ راست دماغی صحت پر اثر انداز:

کئی ماہرین نفسیات اور دماغی امراض کے محققین، جن میں کیلیفورنیا کے

ڈاکٹر ڈینیئل ایمن بھی شامل ہیں، کا کہنا ہے کہ زیادہ پروسیس شدہ غذائیں

ذہنی تناؤ اور ڈپریشن میں اضافے کا سبب بن سکتی ہیں۔

آنتوں کی صحت: دماغی تندرستی کا راز

ڈاکٹر ایمن نے خاص طور پر معدے اور آنتوں کی صحت پر زور دیا، جو کہ دماغی افعال اور

موڈ کو مستحکم رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کا غذا کا زیادہ تر حصہ پروسیس شدہ غذاؤں پر مشتمل ہے،

تو آپ میں ڈپریشن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

دماغ اور آنتوں کا باہمی رشتہ

ماہرین برسوں سے معدے اور دماغ کے درمیان تعلق پر تحقیق کر رہے ہیں۔

یہ ایک پیچیدہ نظام ہے جس میں آنتوں میں موجود بیکٹیریا دماغی سرگرمیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں،

اور اسی طرح دماغی حالت آنتوں کو متاثر کرتی ہے۔

غذا، تناؤ اور ذہنی صحت کا گہرا تعلق

ذہنی دباؤ نظام ہاضمہ میں خلل ڈالتا ہے، جبکہ غیر صحت بخش غذا آنتوں کے مائکرو بائیوٹا کو

تبدیل کر سکتی ہے، جس کے نتیجے میں موڈ اور ذہنی حالت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Exit mobile version