
غزوہ بدر: اسلامی تاریخ کا ایک یادگار دن:
17 رمضان المبارک، سنہ 2 ہجری:
ماہ رمضان کی 17 تاریخ کو اسلام کی تاریخ میں ایک اہم مقام حاصل ہے۔
یہ وہ دن ہے جب اسلامی فوج اور کفار کے درمیان پہلی فیصلہ کن جنگ، جسے غزوہ بدر کہا جاتا ہے، لڑی گئی۔
اس معرکے میں مٹھی بھر مسلمانوں نے کفار کے بڑے لشکر پر شاندار فتح حاصل کی۔
مقام بدر: شاندار جنگ کی یادگار:
یہ تاریخ ساز دن مقام بدر میں واقع ہوا، جہاں اسلامی لشکر نے 17 رمضان کو اپنی بے پناہ دلیری اور عزم کی مثال قائم کی۔
کفار قریش کی طاقت کے غرور کو مٹی میں ملاتے ہوئے، مسلمان ایک ایسی قوت بن کر ابھرے جس پر آج تک مسلمان فخر کرتے ہیں۔
غزوہ بدر کی خصوصیات:
غزوہ بدر کو اسلامی تاریخ کے دیگر معرکوں پر کئی لحاظ سے فوقیت حاصل ہے۔
یہ کفر اور اسلام کا پہلا بڑا معرکہ تھا، اور خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فیصلہ کن جنگ قرار دیا۔
قرآن کریم نے بھی اس جنگ کو “یوم الفرقان” کے نام سے یاد کیا۔
تاریخی پس منظر:
کفار مکہ نے 13 سال کے دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام پر انتہائی ظلم و ستم ڈھایا، مگر اللہ کی حکمت کچھ اور ہی تھی۔
313 مسلمانوں نے اللہ کی خصوصی مدد سے اپنے سے تین گنا بڑے لشکر کو شکست دے دی۔
جذبات اور دعائیں:
غزوہ بدر کے دوران، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا نے فتح میں اہم کردار ادا کیا۔
آپ نے فرمایا:
"اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اپنا وعدہ پورا کر، اگر تیری مرضی ہے کہ کافر غالب ہوں تو پھر زمین میں تیرا عبادت گزار کوئی نہیں رہے گا۔”
جنگ کی کامیابی کا اعلان:
اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو بھیجا اور فرمایا:
"میں تمہارے ساتھ ہوں، تم اہل ایمان کے قدم جماؤ، میں کافروں میں رعب ڈال دوں گا۔”
جنگ بدر کی اہمیت:
جنگ بدر نے یہ ثابت کیا کہ مسلمان نہ صرف ایک قوم ہیں بلکہ ایک طاقتور فوج بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ جہاد کے فلسفے کا نقطہ آغاز ہے، جہاں شہداء نے جنت کی راہ اختیار کی۔
آخری پیغام:
غزوہ بدر آج بھی مسلمانوں کے ایمان کو تازہ کرتا ہے، اس کی یاد آج کے دور میں مسلمانوں کے زوال کا سبب بھی ہے۔
آج مسلمان تمام وسائل کے باوجود بدری جذبے سے عاری ہیں، جبکہ دنیا کو یہ معلوم ہو چکا ہے کہ اصل قوت ایمان میں ہے، نہ کہ صرف ہتھیاروں میں۔
فضائے بدر کی گواہی آج بھی ہماری روحوں میں حوصلہ پیدا کرتی ہے یہ وہ وادی ہے جو نعرہ توحید سے آباد ہے
تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔