
تیل کی قیمتوں میں معمولی کمی، روس، یوکرین اور امریکہ کے ممکنہ مذاکرات کا اثر!
ایشیا میں منگل کی صبح تیل کی قیمتوں میں معمولی کمی دیکھی گئی،
جس کی وجہ مارکیٹ کے شرکا کا روس، یوکرین اور امریکہ کے درمیان متوقع سہ فریقی مذاکرات پر نظر رکھنا ہے۔
یہ مذاکرات یوکرین جنگ کے خاتمے اور روسی خام تیل پر عائد پابندیوں کو ہٹانے کے امکانات پیدا کر سکتے ہیں۔
برینٹ کروڈ کے مستقبل کے سودے 7 سینٹ یا تقریباً 0.11 فیصد کم ہوکر فی بیرل 66.53 ڈالر پر بند ہوئے،
جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کے ستمبر کے معاہدے،
جن کی میعاد بدھ کو ختم ہونی ہے، 6 سینٹ یا تقریباً 0.09 فیصد کمی کے بعد فی بیرل 63.36 ڈالر پر بند ہوئے۔
اس کے علاوہ، زیادہ فعال اکتوبر کے ڈبلیو ٹی آئی معاہدے 9 سینٹ یا 0.14 فیصد کم ہوکر 62.61 ڈالر فی بیرل رہا،
حالانکہ اس سے پہلے سیشن کے دوران قیمتیں تقریباً 1 فیصد بڑھ چکی تھیں۔
دوسری جانب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی اور
یورپی اتحادیوں سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے رابطہ کیا ہے اور
دونوں رہنماؤں کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔
زیلنسکی نے ٹرمپ کے ساتھ براہ راست گفتگو کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے
امریکا سے سکیورٹی کی ضمانتوں کے بارے میں بات چیت کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان مذاکرات سے کشیدگی میں کمی آتی ہے اور روسی خام تیل پر پابندی یا
ٹیرف کے خطرات کم ہوتے ہیں، تو ممکن ہے کہ تیل کی قیمتیں آہستہ آہستہ کم ہو کر 2025 کی آخری سہ
ماہی اور 2026 کی پہلی سہ ماہی کے دوران 58 ڈالر فی بیرل کے سطح تک پہنچ جائیں۔