کراچی: رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع اور ڈیوڈنڈ کی واپسی میں 112 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اس اضافہ کی وجہ معاشی حالات میں بہتری اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق، جولائی سے نومبر 2024 تک پاکستان میں کام کرنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے منافع اور ڈیوڈنڈ کی مد میں 1.129 ارب ڈالر وطن واپس بھیجے۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں یہ رقم 52 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھی، جو 59 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔
تفصیلی تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ واپس بھیجے گئے فنڈز کا بڑا حصہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) پر واپسی کے طور پر تھا۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ایف ڈی آئی ریٹرن کی مد میں 1.074 ارب ڈالر بیرون ملک بھیجے، جو پچھلے مالی سال کی اسی مدت کے 492 ملین ڈالر کے مقابلے میں 118 فیصد اضافہ ہے۔ غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاری (ایف پی آئی) پر منافع 54 ملین ڈالر رہا، جو گزشتہ سال 41 ملین ڈالر تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر بڑھتے ہوئے منافع کو ظاہر کرتا ہے اور یہ ملک کے اقتصادی استحکام اور اہم شعبوں میں مالی کارکردگی کی مضبوطی کی عکاسی کرتا ہے۔ اس میں اضافہ پاکستان کی سرمایہ کاری کے لیے ایک منافع بخش منزل کے طور پر صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لئے ملکی تاریخ کا سب سے بدترین دن
نومبر 2024 میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی واپسی: نومبر 2024 میں 322 ملین ڈالر وطن واپس بھیجے گئے، جن میں 302 ملین ڈالر ایف ڈی آئی ریٹرن اور 20 ملین ڈالر ایف پی آئی پر آئے۔
تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔