این بی پی کا انقلابی قدم: خواتین کے لیے پہلا ’پے پاک پنک ڈیبٹ کارڈ‘ متعارف

شیئر کریں

این بی پی کا انقلابی قدم!

خواتین کے لیے پہلا ’پے پاک پنک ڈیبٹ کارڈ‘ متعارف:

کراچی، 21 اگست 2025ء – نیشنل بینک آف پاکستان (NBP) نے پاکستان کے 78ویں یومِ آزادی اور اپنی

75ویں سالگرہ کے موقع پر ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے ’این بی پی امیرہ پے پاک پنک ڈیبٹ کارڈ‘ متعارف کرا دیا ہے۔

یہ پاکستان کا پہلا پے پاک ڈیبٹ کارڈ ہے جو خاص طور پر خواتین کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے،

بالخصوص اعتماد اسلامک امیرہ اکاؤنٹ کی حامل خواتین کے لیے۔

مالی خودمختاری کی نئی راہ:

این بی پی کا یہ منفرد پنک ڈیبٹ کارڈ خواتین کو:

محفوظ اور بااعتماد بینکاری سہولتیں

خصوصی رعایتیں

جامع تکافل تحفظ

اور مالی خودمختاری کی فراہمی کو ممکن بناتا ہے۔

قیادت کا عزم: خواتین کی مالی شمولیت اولین ترجیح:

این بی پی کے صدر و سی ای او رحمت علی حسنی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا:

”یہ کارڈ خواتین کے مالی خودمختار بنانے کے مشن کا عملی مظہر ہے۔

ہم خواتین کو پاکستان کے مالیاتی نظام میں اعتماد کے ساتھ کردار ادا کرنے کا موقع دے رہے ہیں۔“

اسلامی اصولوں کے مطابق سہولتیں:

این بی پی کے گروپ چیف اسلامی بینکاری فواد فرخ کے مطابق:

”یہ کارڈ امیرہ بنڈل پروڈکٹس کے تحت خواتین کو منافع بخش ڈپازٹس
رعایتی فنانسنگ
اور مکمل شرعی اصولوں کے مطابق بینکاری کی سہولت فراہم کرتا ہے۔“

ڈیجیٹل انکلوژن کا فروغ:

چیف ڈیجیٹل آفیسر عدنان ناصر نے کہا:

”ڈیجیٹل سہولتیں مالی شمولیت کا لازمی جزو ہیں، اور یہ کارڈ خواتین کو محفوظ، آسان اور جدید بینکاری مہیا کرے گا۔“

شراکت داری اور وژن:

ون لنک کے سی سی او بشیر خان نے کہا:

”این بی پی کا یہ اقدام خواتین کی مالی آزادی، سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل شمولیت کو نئی جہت دے گا۔“

کارڈ کے فوائد ایک نظر میں:

ملک بھر میں 30,000 سے زائد اسٹورز، ریستوران اور سیلونز پر خصوصی رعایتیں

گلوٹلو ایپ کی مفت گولڈ سبسکرپشن

ہر ٹرانزیکشن پر ریوارڈ پوائنٹس (ATM، POS، اور E-Commerce)

جامع تکافل کوریج:

1 لاکھ روپے لائف انشورنس

2 لاکھ روپے حادثاتی موت

ہیلتھ کیش، ICU بینیفٹس اور فراڈ پروٹیکشن

خاتون صارفین کے لیے بینکاری کا نیا دور:

’این بی پی امیرہ پے پاک پنک ڈیبٹ کارڈ‘ نہ صرف ایک مالیاتی پروڈکٹ ہے،

بلکہ یہ خواتین کو باعزت، بااختیار اور فعال بنانے کی ایک جامع کوشش ہے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Exit mobile version