پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے درمیان مفاہمتی یادداشت

مفاہمت سے آئی ٹی کمپنیوں کو اسٹاک میں لسٹنگ کی سہولت اور کاروباری و سرمایہ کاری کے فروغ میں مدد ملے گی، امین الحق

کراچی: وفاقی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کی جانب ایک اور بڑا قدم بڑھا دیا گیا۔

جس کے تحت وزارت کے ذیلی ادارے پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے مابین مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کردیئے گئے۔ جس کے تحت آئی ٹی کمپنیوں کو اسٹاک ایکسینج میں لسٹنگ کی سہولت حاصل ہوسکے گی۔

مفاہمت پر پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر عثمان ناصر اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے چیف ایگزیکٹو آفیسر و منیجنگ ڈائریکٹر فرخ ایچ خان نے دستخط کئے۔

تقریب میں وفاقی وزارت آئی ٹی ، پی ایس ای بی، ایس ای سی پی، پی ایس ایکس اور آئی ٹی انڈسٹری کے حکام و اہم شخصیات نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب میں مہمان خصوصی وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے کہا کہ یہ مفاہمت نامہ پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی کے لئے ایک اہم قدم ہے۔

سافٹ ویئر بورڈ اور اسٹاک ایکسچینج کے درمیان ہونے والی یہ پہلی مفاہمتی یادداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد پی ایس ایکس مین بورڈ اینڈ جی ای ایم بورڈ میں درج ٹیکنالوجی کمپنیوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے جس کے نتیجے میں آئی ٹی سیکٹر کی ترقی کیلئے مالیاتی ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے اور بین الاقوامی منڈیوں میں پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کا مضبوط برانڈ امیج بنانے کی کوششوں میں مدد ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ گورننس قوانین کو 21 سے کم کرکے 3 کرنے اور ٹیکنالوجی فرموں کو پی ایس ایکس پراندراج میں آسانیاں پیدا کرنے پر سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کو مناسب کریڈٹ جاتا ہے۔

سید امین الحق نے کہا کہ اسمال اور میڈیم کاروباری ادارے پاکستان میں بڑے کاروباری اداروں کا اہم حصہ ہوتے ہیں ۔ پاکستان میں تمام کاروباری اداروں میں ایس ایم ای تقریبا 90 فیصد ہیں۔ جو سالانہ قومی پیداوار میں تقریبا 40 فیصد حصہ دیتے ہیں اور تقریبا 80 فیصد غیر زرعی لیبر فورس کو ملازمت فراہم کرتے ہیں۔

یہی ادارے کسی بھی ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ رواں عالمی اقتصادی چیلنجز کے باوجود گذشتہ مالی سال کے مقابلے 994 ملین امریکی ڈالر کے مقابلے میں رواں مالی سال کے اسی عرصے کے دوران آئی ٹی اینڈ آئی ٹی فعال سروسز (آئی ٹی ای ایس) کی برآمدی ترسیلات زر ایک ارب 20 کروڑ امریکی ڈالر سے تجاوز کرچکی ہے جس سے پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کی کی شاندار ترقی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

وزیر آئی ٹی نے مزید کہا کہ آج کی مسابقتی دنیا میں مناسب پروجیکشن کے بغیر سرمایہ کاروں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرنا مشکل ہے اور ہمارے تجارتی اداروں کے لئے کاروبار کو راغب کرنا اور تعاون اور مفاہمتی معاہدے کرنا مشکل ہے۔

ہم سب کو پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لئے اداروں، صنعت اور سرکاری شعبے کے متعلقہ اداروں کے درمیان تعاون بڑھانے کے لئے جدید ٹولز کو اپنانے کی ضرورت ہے اور اب پاکستان اسٹاک ایکسینج میں لسٹنگ کے ذریعے کم از کم اایک مرحلہ آسان ہونے جارہا ہے۔

اس موقع پر اپنے خیر مقدمی خطاب میں منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ نے کہا کہ ہم پی ایس ایکس کے ساتھ مل کر آئی ٹی/ آئی ٹی ایس کمپنیوں کی لسٹنگ کے فوائد سے آگاہی پیدا کرنے کے لئے سیمینارز، ورکشاپس اور تقریبات کا انعقاد کریں گے اور فہرست سازی کے لئے منتخب آئی ٹی/آئی ٹی ایس کمپنیوں کی مدد کے لئے ایکسچینج کے مجاز مالیاتی مشیروں، کنسلٹنٹس اور لیڈ منیجرز کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ای بی کا مقصد پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 40 ٹیکنالوجی کمپنیاں رجسٹرڈ کرانا ہے اور وہ پاکستان سٹاک ایکسچینج میں فہرست میں شامل ہونے کیلئے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو نمایاں مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کریں گی۔

اس موقع پر پی ایس ایکس کے منیجنگ ڈائریکٹر فرخ خان نے کہا کہ "پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی گروتھ انٹرپرائز مارکیٹ بورڈ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں، فیلڈ پروجیکٹس اور ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپس کو اسٹاک ایکسچینج میں درج کرنے اور سرمایہ بڑھانے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

جی ای ایم بورڈ کے لئے لسٹنگ ضوابط کو مین بورڈ کے مقابلے میں لچکدار بنایا گیا ہے جبکہ لسٹنگ کے اخراجات کافی کم ہیں۔ مزید یہ کہ اس میں سے انتخاب کرنے کے لئے مشیروں کی ایک توسیع شدہ فہرست ہے ۔

Exit mobile version