فرمان قائد: "اگر کوئی چیز اچھی ہے تو عین اسلام ہے۔ جو چیز اچھی نہیں ہے وہ اسلام نہیں کیونکہ اسلام کا مطلب عین انصاف ہے۔ "ممبئی چیمبر آف کامرس ۔ ممبئی 27 مارچ 1947ء
آج بانی پاکستان، قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کا یوم پیدائش قومی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ قائد اعظم نے انتہائی کٹھن حالات میں برصغیر کے مسلمانوں کو یکجا کیا اور انگریز و ہندو کی طرف سے غلبے کے خواہاں کانگریس کا مقابلہ کیا۔ یہ ایک ایسی قیادت کی کہانی ہے جو مشکلات میں گھری قوم کو امید بخشتی ہے اور انہیں حوصلہ فراہم کرتی ہے کہ وہ درپیش چیلنجز کا سامنا کر سکیں۔
25 دسمبر کو ملک بھر میں سرکاری تعطیل ہوتی ہے اور اس دن کو خاص طور پر قائد اعظم کی سالگرہ منانے کے ساتھ ساتھ کرسمس بھی منایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے عام لوگ دونوں تہواروں کو مشترکہ طور پر خوشی سے مناتے ہیں۔ اس موقع پر مزار قائد پر گارڈ کی تبدیلی اور سلامی کی تقریبات منعقد ہوتی ہیں، جہاں قومی ترانہ بھی بجایا جاتا ہے۔ لوگ بڑی تعداد میں فاتحہ خوانی کے لیے آتے ہیں اور قائد اعظم کی زندگی کو یاد کرتے ہیں۔
تعلیمی اداروں میں مختلف سرگرمیاں جیسے مباحثے، سیمینارز، اور نمائشیں ترتیب دی جاتی ہیں تاکہ قائد اعظم کی جدو جہد کو اجاگر کیا جا سکے۔ قائد اعظم محمد علی جناح (1876–1948) پاکستان کے بانی اور پہلے گورنر جنرل تھے اور انہیں قوم نے "قائداعظم” کا لقب دیا، جس کا مطلب ہے "عظیم رہنما”۔
خصوصی تقریبات
تاریخی تناظر میں 1942 میں بھی، 25 دسمبر کو جناح کی سالگرہ کے موقع پر خصوصی تقریبات کا انعقاد ہوا تھا، جس میں آلی انڈیا مسلم لیگ نے غریبوں کے لئے فنڈز جمع کیے۔ اس سےیہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہر سال 25 دسمبر کو قائد اعظم کی شخصیت اور ان کی خدمات کا اعتراف کیا جاتا ہے، جنہوں نے پاکستان کے تحقق کے لیے اپنا کردار ادا کیا۔
پاکستان سمیت دنیا بھر کی مسیحی برادری آج کرسمس کا تہوار منارہی ہے
قائد اعظم ستمبر 1948 میں وفات پا گئے، لیکن انہوں نے پاکستان میں ایک اہم میراث چھوڑا ہے۔ ان کے نام سے کئی تعلیمی ادارے اور عوامی عمارتیں منسوب ہیں اور ان کی سالگرہ کو قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔
پاکستان کی پہلی گورنر جنرل کے طور پر، قائد اعظم نے قوم کی سیاسی پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا، خاص طور پر آزادی کے بعد آنے والے لاکھوں مہاجرین کو سہارا دینے میں۔ لیکن قائد اعظم کی وفات کے بعد پاکستان کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، جن میں کشمیر کا مسئلہ بھی شامل ہے۔
اس کیفیت میں، آج کا پاکستان قائد کے ادھورے خوابوں کی تکمیل کا منتظر ہے۔ آج کی سیاسی جماعتیں آپس میں مکالمہ کر رہی ہیں اور عوام معاشی و سیاسی استحکام کی جھلک چاہتے ہیں۔ ہمیں اس بات کا ادراک ہونا چاہئے کہ قائد اعظم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہم اپنے مسائل کا حل کیسے نکال سکتے ہیں۔ قائد کی قیادت کی حکمت و دانائی آج بھی ہماری رہنمائی کر سکتی ہے۔
تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔