ایتھوپیا میں 15 مئی سے پاکستانی مصنوعات کیلئے نمائش کاانعقاد کیا جارہ ہے

شیئر کریں

ایتھوپیا میں پاکستانی مصنوعات کی نمائش: نئی تجارتی راہیں کھلیں گی:

ایتھوپیا کے سفیر جمال بکر عبداللہ نے اعلان کیا ہے کہ 15 مئی سے پاکستانی مصنوعات کے لیے ایک

سنگل کنٹری نمائش پاکستان میں منعقد کی جائے گی، جس کا مقصد پاکستانی برآمدات کو افریقی مارکیٹ تک پہنچانا ہے۔

سرمایہ کاری کی شاندار سہولیات:

سفیر نے بتایا کہ ایتھوپیا کی حکومت سرمایہ کاروں کو 70 فیصد ریونیو میں معاونت فراہم کرے گی اور

پاکستانی صنعتکاروں کو دیگر ممالک میں ایکسپورٹ کرنے پر 10 سال کے لیے ٹیکس چھوٹ دے گی۔

اس حوالے سے ایتھوپیا میں سیکیورٹی کے بہترین انتظامات بھی موجود ہیں، جو سرمایہ کاروں کے لیے ایک محفوظ ماحول فراہم کرتے ہیں۔

توانائی کی سستی قیمتیں:

ایتھوپیا کی 98 فیصد توانائی قابل تجدید اور سستی ہے، جس کی قیمت تقریباً 5.80 روپے فی کلو وواٹ ہے،

اور پانی کی مفت فراہمی سرمایہ کاروں کی پیداواری لاگت کو کم رکھتی ہے۔

نمائش میں شرکت کا موقع:

جمال بکر عبداللہ نے مزید بتایا کہ 15 سے 17 مئی تک ہونے والی نمائش میں 100 سے زائد پاکستانی برانڈز کی شرکت کی توقع ہے۔ پاکستان کے وفاقی وزیر صنعت و تجارت جام کمال خان اس نمائش کا افتتاح کریں گے۔

نئی مارکیٹ کا موقع:

کاٹی کے صدر جنید نقی نے اس موقع پر کہا کہ امریکی ٹیرف کے بعد ایتھوپیا کی مارکیٹ

پاکستانی سرمایہ کاروں کے لیے بہترین موقع ہے کہ وہ نئی منڈی تک رسائی حاصل کریں۔

انہوں نے گزشتہ سال ایتھوپیا میں پاکستانی تجارتی وفد کی خوش آمدیدگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں مزید تجارتی وفود کے تبادلوں کی توقع کی جا رہی ہے۔

سرگرمیاں اور متوقع نتائج:

کاٹی کے سینئر نائب صدر اعجاز شیخ نے ایتھوپیا میں تجارت کے فروغ کے لیے حکومت کی سرپرستی کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا میں غیر ملکی اجارہ داری کو ختم کرنے کے لیے مقامی حکومت کو اقدامات

کرنے چاہئیں تاکہ پاکستانی اور دیگر ممالک بھی وہاں تجارت کر سکیں۔

مستقبل کے امکانات:

یاد رہے کہ ایتھوپیا کے راستے افریقہ اور یورپ کو پاکستانی مصنوعات کی برآمد میں اضافہ کے امکانات موجود ہیں،

اور ایتھوپیا سے براہ راست پروازوں کا آغاز بھی خوش آئند ہے۔ یہ نمائش پاکستانی صنعتکاروں کے لیے

افریقی اور یورپی مارکیٹ تک رسائی کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے، جس کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Exit mobile version