
سوات میں استاد کے تشدد سے 14 سالہ فرحان کی ہلاکت، شہزاد رائے کی آواز میں انصاف کی اپیل!
سوات کے علاقے خوازہ خیلہ میں مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے والے 14 سالہ فرحان کی تشدد کے باعث
موت واقع ہونے کے بعد سماجی کارکن اور زندگی ٹرسٹ کے بانی شہزاد رائے نے سخت موقف اپنایا ہے۔
انہوں نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی سزا کو جائز قرار
دینے والا قانون سیکشن 89 اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے،
اس لیے اس قانون کے تحت بچوں پر تشدد کرنے والے اساتذہ کو معاف نہیں کیا جا سکتا۔
شہزاد رائے نے والدین اور طلبا سے درخواست کی کہ وہ ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اور ایسے واقعات کو
رپورٹ کریں تاکہ فرحان جیسے معصوم بچوں کو بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ مدرسہ میں پڑھنے والے بچے کے ساتھ ایسا حادثہ قابلِ افسوس ہے،
اور اس کے ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں پہلے موجود سیکشن 89 کے تحت استاد بچوں کو مار سکتا تھا،
مگر اس قانون کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست کی سماعت کے بعد ختم کر دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس قانون کو آئین سے متصادم قرار دیا
اور واضح کیا کہ اب کوئی بھی استاد بچے پر جسمانی تشدد نہیں کر سکتا۔
شہزاد رائے نے عوام سے اپیل کی کہ اگر کسی بچے کے ساتھ مدرسے یا اسکول میں تشدد ہوتا ہے تو وہ
فوری طور پر اپنے والدین کو آگاہ کریں اور والدین بھی اس واقعے کی رپورٹ درج کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر ایسے واقعات کو روکنا ہوگا اور بچوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے پولیس کے کردار کو بھی سراہاتے ہوئے خیبرپختونخوا کے آئی جی پولیس کا شکریہ ادا کیا۔