بی بی سی کی پریزینٹر لیزا شا کی موت میں کووڈ ویکسین کے کردار کی تفتیش کی جائے گی، ذرائع

Spread the love

لندن: برطانیہ میں ایک سرکاری طبی افسر بی بی سی کی 44 سالہ پریزینٹر لیزا شا کی حالیہ موت کے بعد اس بات کی تفتیش کرے گا کہ ان کی موت میں کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے دینے والی آکسفورڈ ایسٹرازینیکا ویکسین کا کوئی کردار تو نہیں تھا۔

بی بی سی کی پریزینٹر کے خاندان کی جانب سے کہا گیا ہے ویکسین کی پہلی خوراک کے بعد انھیں خون گاڑھا ہونے کی شکایت تھی جس کے حوالے سے ان کا علاج جاری تھا۔

برطانیہ میں صحت سے متعلق مصنوعات کے نگراں ادارے میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پراڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی (ایم ایچ آر اے) کا کہنا ہے کہ ایسٹرازینیکا ویکسین کے فوائد اس کے نقصانات کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔

لیزا شا کی 21 مئی کو موت واقع ہوئی تھی۔ ان کی موت کے بعد جاری کیے گئے عبوری ڈیتھ سرٹیفیکٹ میں ویکسین کے استعمال کو موت کی ممکنہ وجوہات میں شامل کیا گیا ہے۔

بی بی سی نے نیو کاسل کے سینئیر طبی افسر کیرن ڈلکس کی جانب سے جاری کیے گئے عبوری ڈیتھ سرٹیفیکٹ کو دیکھا ہے۔

اس سرٹیفیکٹ کے مطابق لیزا شا کی موت کی تفتیش کی جائے گی اور اس میں ‘ایسٹرازینیکا ویکسین سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں’ کا باعث خدشات کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔

البتہ اس سرٹیفیکٹ میں حتمی طور پر موت کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے اور وہ اس وقت تک نہیں بتائی جائے گی جب تک کہ تفتیش مکمل نہ ہو جائے۔

بی بی سی ریڈیو سے منسلک پریزنٹر لیزا شا کی صحت پر پہلے سے کوئی خدشات نہیں تھے۔

ان کے خاندان کے جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا: ‘ویکسین کی پہلی خوراک لینے کے ایک ہفتے بعد لیزا نے شدید سر درد کی شکایت کی اور چند دن بعد سخت بیمار ہو گئیں۔

بعداذاں لیزا کا رائل وکٹوریا انفرمری اسپتال میں انتہائی نگہداشت وارڈ میں خون گاڑھا ہونے اور سر میں خون جمنے کا علاج کیا جا رہا تھا۔’

دوسری جانب لیزا شا کے خاندان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘ بدقسمتی سے جمعے کی دوپہر لیزا فوت ہو گئیں اور اس وقت ان کے اہل خانہ ان کے ہمراہ موجود تھے۔

تمام گھرانہ شدید صدمے کا شکار ہے اور لیزا کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلا کبھی پر نہیں کیا جاسکتا۔ ہم ہمیشہ ان سے پیار کرتے رہیں گے اور ان کی یادیں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گی۔’

برطانوی نگراں ادارے ایم ایچ آر اے کے ترجمان نے لیزا شا کی موت پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ ان کی موت کی خبر سننے کے بعد وہ بہت افسردہ ہیں اور ان کے اہل خانہ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔

‘کسی بھی شدید رد عمل کی شکایت آنے اور موت ہو جانے کی خبر پر ہمارا ادارہ مکمل طور پر تفتیش کرتا ہے اور جہاں ممکن ہو، پوسٹ مارٹم رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لیتا ہے۔ ہم ان کے خون گاڑھا ہونے کی خبر کا تفصیل سے اور گہرائی میں جائزہ لیں گے۔’

ادارے کے ترجمان نے یہ واضح کیا کہ ویکسین کے بعد خون گاڑھا ہونے کی شکایات کی تعداد ‘انتہائی قلیل’ ہے۔

لیزا شا نے 2016 میں بی بی سی ریڈیو نیو کاسل میں بحیثیت پریزینٹر نوکری شروع کی تھی۔ انگلینڈ کے شمال مشرقی علاقوں میں ان کی آواز بہت مشہور تھی اور اس سے قبل کمرشل ریڈیو میں بھی انھوں نے کامیاب کرئیر گزارا تھا۔

Exit mobile version