ٹیرف میں کمی سے اسٹیل کی صنعت تباہ ہوجائیگی، پی اے ایل ایس پی

شیئر کریں

پاکستان اسٹیل صنعت کو درپیش خطرات اور حکومتی اقدامات پر تشویش:

پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز (پی اے ایل ایس پی) نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ

’ٹیرف رییشنلائزیشن‘ کے نام پر درآمدی اسٹیل مصنوعات پر ٹیرف میں کمی سے ملکی اسٹیل صنعت بند ہونے کا خدشہ ہے۔

یہ خدشات انہوں نے منگل کے روز ہونے والی ملاقات میں ظاہر کیے،

جس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور ان کی ٹیم شامل تھی۔

موجودہ معاشی حالات اور صنعت کی صورتحال:

ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں تعمیراتی سرگرمیاں بہت حد تک رکی ہوئی ہیں اور

طلب میں شدید کمی دیکھی جا رہی ہے، جس کے پیش نظر ٹیرف میں کمی صنعت کے لیے نقصان دہ

ثابت ہو سکتی ہے۔ اس سے نہ صرف روزگار کے مواقع ختم ہوں گے بلکہ حکومتی محاصل میں بھی

کمی آئے گی اور درآمدی بل میں ایک ارب ڈالر کا اضافہ ہوگا۔

تحفظات اور تجاویز:

پی اے ایل ایس پی نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نیم تیار یا تیار اسٹیل مصنوعات پر ٹیرف میں کمی کرتی

ہے تو یہ صنعت کے زوال اور بندش کا سبب بنے گا، جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے

واضح کیا کہ ملک میں پہلے ہی 60 فیصد سے زائد اسٹیل یونٹس بند ہو چکے ہیں اور باقی یونٹس محدود صلاحیت پر کام کر رہے ہیں۔

حفاظتی اقدامات کی درخواست:

ایسوسی ایشن نے تجویز دی ہے کہ ٹیرف رییشنلائزیشن کو کم از کم ایک سال کے لیے مؤخر

کیا جائے تاکہ صنعت کو سنبھلنے کا موقع ملے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ موجودہ حالات میں مقامی

صنعت کو امپورٹڈ مصنوعات کے برابر لانے کے لیے کم از کم 35 فیصد ٹیرف درکار ہے، اور اضافی 15 فیصد تحفظ بھی ناگزیر ہے۔

اس طرح، اسٹیل مصنوعات کی درآمد پر کل تحفظ کم از کم 50 فیصد ہونا چاہیے۔

عالمی مارکیٹ کے اثرات:

پی اے ایل ایس پی کا کہنا ہے کہ دنیا کی بڑی اسٹیل پیدا کرنے والی معیشتیں پاکستان کی مارکیٹ میں

فاضل اسٹیل داخل کریں گی، جس سے مقامی صنعت کو شدید نقصان پہنچے گا۔

توانائی اور مالیاتی اخراجات:

پاکستان کی اسٹیل صنعت سالانہ تقریباً 4 ارب کلو واٹ گھنٹے بجلی استعمال کرتی ہے

اور 200 ارب روپے سے زائد ٹیکس ادا کرتی ہے۔ صنعت کی بندش سے یہ ٹیکس آمدن کم ہو جائے گی

اور بجلی کے شعبے پر بوجھ بڑھے گا، جس سے گردشی قرضوں کا بحران مزید شدت اختیار کرے گا۔

صنعتی ترقی اور ٹیکنالوجی:

پی اے ایل ایس پی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی اسٹیل صنعت دنیا کی جدید ترین اور موثر صنعتوں میں
شمار ہوتی ہے۔

پچھلے 7 سے 10 سال کے دوران، صنعت نے
اٹلی
جرمنی
چین
اور ترکیہ کی جدید ٹیکنالوجی سے پلانٹس نصب کیے ہیں،

مگر بلند بجلی، گیس اور مالیاتی اخراجات ترقی میں رکاوٹ ہیں۔

حکومتی موقف اور مطالبات:

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے صنعت کے مسائل جیسے بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں کو

تسلیم کیا۔ انہوں نے عالمی ٹیرف جنگوں کے رجحان پر بھی روشنی ڈالی۔

پالیسی کی اہمیت:

پی اے ایل ایس پی نے مطالبہ کیا ہے کہ اسٹیل اسکریپ کی مقامی سپلائیز پر سیلز ٹیکس میں

دی گئی چھوٹ برقرار رکھی جائے تاکہ جعلی اور فرضی انوائسز کا سلسلہ دوبارہ شروع نہ ہو۔

انہوں نے خبردار کیا کہ پالیسی میں کسی بھی قسم کی تبدیلی اس منفی رجحان کو دوبارہ زندہ کر سکتی ہے۔

اجلاس کی نمائندگی:

اس اجلاس میں حکومت کے اعلیٰ حکام کے علاوہ پی اے ایل ایس پی کے سرکردہ ارکان بھی شامل تھے،

جن میں
پیٹرن ان چیف عباس اکبر علی
چیئرمین جاوید اقبال
سینیٹر نعمان وزیر خٹک (چیئرمین ایف ایف اسٹیل) اور سیکریٹری جنرل واجد بخاری شامل تھے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Exit mobile version