
سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں کے کیس میں بڑا فیصلہ:
پی ٹی آئی کی درخواستیں خارج، مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں میں تقسیم:
جمعہ کو سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے ایک اہم اور متنازعہ کیس میں فیصلہ سنایا ہے
جس میں پاکستان تحریکِ انصاف کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ پی ٹی آئی اب قومی و صوبائی اسمبلیوں میں ان مخصوص نشستوں کا حق دار نہیں رہے گی۔
اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کے 12 جولائی 2024 کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے،
اس حکم کو کالعدم قرار دیا ہے جس کے تحت پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں الاٹ کی گئی تھیں۔
یہ فیصلہ جسٹس امین الدین خان کی قیادت میں 10 رکنی بینچ نے سنایا،
جس میں سات ارکان کی اکثریتی رائے نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو درست قرار دیا۔
عدالتِ عظمیٰ کے اس فیصلے میں جسٹس امین الدین خان نے مختصر حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام
نظرثانی درخواستیں منظور کر لی گئی ہیں اور 12 جولائی 2024 کا سابقہ حکم نامہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
ساتھ ہی، سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بحال کیا گیا ہے۔
عدالت نے مزید وضاحت جاری کرنے کا عندیہ دیا ہے کہ تفصیلی وجوہات بعد میں دی جائیں گی۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے نظرثانی درخواستوں کی منظوری کے فیصلے پر اتفاق کیا،
لیکن 39 مخصوص نشستوں کے معاملے پر اپنی سابقہ رائے برقرار رکھی اور 41 نشستوں کے حوالے سے اپنی پوزیشن میں تبدیلی کی۔
اس فیصلے کے نتیجے میں وہ 39 مخصوص نشستیں جو پہلے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو دی گئی تھیں،
اب دیگر اہم سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی، جن میں
پاکستان مسلم لیگ نواز
پاکستان پیپلز پارٹی
جمعیت علماء اسلام اور دیگر شامل ہیں۔
پی ٹی آئی نے اس فیصلے کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ”آئینی، عدالتی روایات اور انصاف کا جنازہ“ قرار دیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد سیاسی حلقوں اور عوام میں سخت ردعمل دیکھنے میں آیا ہے،
اور یہ فیصلہ آئندہ سیاست کے لیے نئے سوالات اور چیلنجز پیدا کر رہا ہے۔