عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں مسترد

شیئر کریں

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) نے بدھ کے روز پاکستان تحریک انصاف (PTI) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی £190 ملین کیس کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں پر اعتراضات اٹھائے۔ رجسٹرار آفس نے درخواستوں میں متعدد خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں واپس کر دیا۔

عدالتی اعتراضات

اعتراضات میں شامل تھا کہ درخواست کے ساتھ ایسا کوئی سرٹیفکیٹ منسلک نہیں تھا جو اس بات کی تصدیق کرے کہ کیس کسی اور عدالت میں زیر سماعت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ، اپیلوں کے بعض صفحات پر دستخط موجود نہیں تھے۔ رجسٹرار آفس نے درخواست گزاروں کو ان مسائل کو حل کرنے کے بعد دوبارہ درخواست جمع کروانے کی ہدایت کی۔

پی ٹی آئی قیادت کی فیصلے کے خلاف اپیل

عمران خان اور بشریٰ بی بی نے احتساب عدالت کے فیصلے سے بریت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ احتساب عدالت نے عمران خان کو 14 سال اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ درخواست گزاروں نے قومی احتساب بیورو (NAB) پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا اور کہا کہ فیصلہ بغیر مکمل تحقیقات کے عجلت میں سنایا گیا۔

کیس کی قانونی حیثیت پر سوال

عمران خان نے الزام لگایا کہ نیب نے القادر ٹرسٹ کیس کی ملکیتی دستاویز حاصل نہیں کی اور برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (NCA) کو تحقیقات میں شامل نہیں کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان غلطیوں سے کیس کی قانونی حیثیت متاثر ہوئی۔

احتساب عدالت کا فیصلہ

راولپنڈی کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے جوڑے کو سزا سنائی اور عمران خان پر 10 لاکھ روپے اور بشریٰ بی بی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا۔ عدالت نے القادر یونیورسٹی کو حکومتی تحویل میں لینے کا بھی حکم دیا۔

القادر یونیورسٹی کیس کی تفصیلات

نیب نے عمران خان اور ان کے ساتھیوں پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے نام پر غیر قانونی طور پر وسیع اراضی حاصل کی، جس سے قومی خزانے کو £190 ملین کا نقصان پہنچا۔

الزامات کے مطابق، عمران خان اور دیگر ملزمان نے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (NCA) کی جانب سے پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے (جو اس وقت £190 ملین کے مساوی تھے) کا غیر قانونی تصرف کیا۔ نیب نے القادر یونیورسٹی کیس میں عمران خان، بشریٰ بی بی اور سات دیگر افراد کے خلاف کرپشن ریفرنس دائر کیا ہے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Exit mobile version