فِچ نے پاکستان کی ریٹنگ بہتر کر دی

شیئر کریں

پاکستان کی معیشتی ترقی کے نئے امکانات: فِچ کی ریٹنگ میں بہتری:

معاشی استحکام اور ترقی کی علامت:

فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ اقتصادی جائزہ کے مطابق،

عالمی ریٹنگ ایجنسی فِچ نے پاکستان کی معاشی صورتحال کو بہتر قرار دیتے ہوئے اسے اپ گریڈ کیا ہے۔

یہ پیش رفت مالی سال 2024-25 کے دوران
اقتصادی استحکام
محصولات میں اضافہ
کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس
اور مہنگائی میں نمایاں کمی کے سبب ممکن ہوئی ہے۔

محصولات اور مالیاتی خسارہ میں کمی:

رپورٹ کے مطابق،

ٹیکس اور دیگر محاصل میں اضافے نے حکومت کے اخراجات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے،

جس سے مالی خسارے میں کمی اور سرکاری سرپلس میں بہتری آئی ہے۔ مالی سال کے جولائی

سے مارچ کے دوران، کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.9 ارب ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا،

جس کی بنیادی وجہ برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہے۔

اس کے علاوہ، اپریل 2025 میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 0.3 فیصد پر آ گئی،

جو گزشتہ سال اسی ماہ 17.3 فیصد تھی، اور اس سے شرح سود میں کمی ممکن ہوئی۔

زرعی شعبے میں ترقی اور بہتری:

حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں زرعی شعبہ میں اہم پیش رفت دیکھی گئی ہے۔ ربیع سیزن 2024-25 کے

دوران، گندم کی کاشت 22.07 ملین ایکڑ پر کی گئی اور پیداوار تقریباً 29 ملین ٹن متوقع ہے۔
کھاد
بیج
مشینری
اور زرعی قرضوں کی دستیابی میں بہتری کے سبب،

زرعی قرضوں کی تقسیم میں 15 فیصد اضافہ ہوا،
جو 1,880.4 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

اس کے علاوہ، زرعی مشینری کی درآمدات میں بھی 10 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

صنعتی شعبہ کی کارکردگی:

بڑی صنعتوں کی کارکردگی متوازن رہی ہے۔ مارچ 2025 میں،

سالانہ بنیادوں پر ان شعبوں میں 1.8 فیصد اضافہ ہوا، مگر ماہانہ سطح پر 4.6 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی۔

جولائی سے مارچ کے دوران، ان شعبوں میں مجموعی طور پر 1.5 فیصد کمی ہوئی۔ 22 صنعتی شعبوں میں

سے 12 میں مثبت رجحان دیکھنے کو ملا، جن میں ٹیکسٹائل
ویئرنگ اپیرل
پیٹرولیم مصنوعات
مشروبات
اور دواسازی شامل ہیں۔

آٹوموبائل سیکٹر نے زبردست نمو دکھائی،
گاڑیوں کی پیداوار میں 38.3 فیصد،
ٹرک و بسوں میں 95.8 فیصد،
اور جیپ و پک اپس میں 80 فیصد اضافہ ہوا۔

سیمنٹ کی ترسیل تقریباً 37.3 ملین ٹن رہی، جس میں معمولی 0.3 فیصد کمی آئی۔

گھریلو فروخت میں 5.6 فیصد کمی، مگر برآمدات میں 28.8 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

مالیاتی نظم و ضبط اور سرمایہ کاری:

مالیاتی نظم و ضبط میں بہتری آئی ہے۔

جولائی سے مارچ کے دوران،

مجموعی محصولات 36.7 فیصد اضافے کے ساتھ 13,367 ارب روپے تک پہنچ گئیں۔

غیر ٹیکس آمدن بھی 68 فیصد بڑھی، جس میں اسٹیٹ بینک کے منافع، پٹرولیم لیوی، ڈیوڈنڈز اور

سرچارجز کا حصہ شامل ہے۔ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں بھی بہتر رہیں۔

اس کے علاوہ، مئی 2025 میں، اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے مہنگائی میں کمی کے

پیش نظر شرح سود میں ایک فیصد کمی کرتے ہوئے اسے 11 فیصد پر لے آئے۔

نجی شعبے کو دیے گئے قرضوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا، جو 751.5 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے،

جبکہ گزشتہ سال یہ رقم 239.9 ارب تھی۔ زرمبادلہ کے ذخائر 16.6 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں،

جن میں سے 11.4 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے پاس ہیں۔

مالیاتی مارکیٹ اور سماجی پروگرام:

پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں اپریل میں سیاسی تناؤ کے باعث دباؤ رہا،

کے ایس ای 100 انڈیکس 6,480 پوائنٹس کی کمی کے بعد 111,327 پر بند ہوا، مگر مئی میں کچھ بحالی

دیکھی گئی۔ سماجی شعبے میں بھی بہتری آئی ہے، کیونکہ پاکستان پاورٹی ایلیویشن فنڈ نے اپریل میں

20,705 افراد کو 960 ملین روپے کے بلاسود قرضے فراہم کیے۔

2019 سے اب تک، 3 ملین سے زائد افراد کو 116.71 ارب روپے کے قرضے دیے جا چکے ہیں۔

اسی دوران،

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت، جولائی سے مارچ 2025 کے دوران 409.4 ارب روپے خرچ کیے گئے

ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 28.7 فیصد زیادہ ہے۔

ماحولیاتی اقدامات اور مستقبل کی سمت:

حکومت نے پائیدار معیشت کی طرف ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے، پہلا گرین سکوک بھی جاری کیا ہے،

جو ماحولیاتی استحکام کے لیے ایک مثبت علامت ہے۔ مجموعی طور پر، یہ اقدامات اور ریٹنگ میں بہتری

پاکستان کی اقتصادی ترقی کے روشن مستقبل کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Exit mobile version