ماسٹر کارڈ اکنامکس انسٹی ٹیوٹ نے سال 2023 کا اقتصادی منظر نامہ جاری کردیا

Spread the love

کثیر رفتار عالمی معیشت کا کیا مطلب ہے؟

ماسٹر کارڈ اکنامکس انسٹی ٹیوٹ نے آنے والے سال کے لیے اپنی سالانہ پیش گوئی جاری کردی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح ایک نئی کثیر رفتار عالمی معیشت ترقی اور صارفین کے اخراجات کے رویے کو متاثر کرے گی۔

کثیر رفتار عالمی معیشت کا مطلب ہے کہ کچھ مارکیٹیوں میں افراط زر اور بڑھتی ہوئی شرح سود کے اثرات کو زیادہ شدت سے محسوس کیا جائیگا۔

اکنامک آو¿ٹ لک 2023’ عوامی اور ملکیتی ڈیٹا سیٹس کے ساتھ ساتھ ایسے ماڈلز کو بھی تیار کرتا ہے جن کا مقصد مشرقی یورپ، مشرق وسطیٰ اور افریقہ (EEMEA) خطے میں اقتصادی سرگرمیوں کا اندازہ لگانا ہے۔


اس رپورٹ میں چار موضوعات کی نشاندہی کی گئی ہے جو عالمی اقتصادی ماحول کو تشکیل دیتے رہیں گے،ان میں بلند شرح سود اور رہائش، تجارت میں کمی اور خریداری، قیمتیں اور ترجیحات، اور اتار چڑھاؤ و اومنی چینل شامل ہیں۔

کلیدی نتائج:
ہاؤسنگ کے بلند رجحانات کے سالوں کے بعد، توقع کی جاتی ہے کہ اعلی شرح سود سے زندگی گزارنے کے بجٹ کی لاگت کم ہو جائے گی، جس سے صارفین کے وسیع پیمانے پر خرچ کرنے کا طریقہ بدل جائے گا۔

بڑے ترقی یافتہ ممالک میں، ہم توقع کرتے ہیں کہ مکانات سے متعلق بطور سامان اخراجات 2023 کے دوران اندازے کے مطابق 4.5 فیصد تک گر جائیں گے، جو کہ وبائی امراض سے پہلے کی سطح سے کم ہے۔

جنوبی افریقہ میں سال 2022 میں سال 2019 کے مقابلے میں ہاؤسنگ سے متعلق اخراجات میں 1 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ یو اے ای اور سعودی عرب میںسال2019کے مقابلہ میں سال 2022 میں ہاؤسنگ سے متعلق اخراجات باالترتیب 5.90 فیصد اور 10.9فیصد کی سطح پر رہے۔

مہنگائی کے مقابلہ میں وسیع اخراجات کو لچکدار رہنا چاہیے، صارفین اپنی جیب کے مطابق برانڈز کا انتخاب کریں اور بہترین قیمت کےلئے کوشش کریں۔عالمی سطح پر، گروسری کے خریداروں نے 2019 کے مقابلے اس سال خوراک کے ضیاع میں کمی کےلئے 31% زیادہ ا سٹور کا دورہ کیا جبکہ ان کا فی وزٹ اوسط خرچ 9 فیصد کم رہا۔

ستمبر 2022 تک یو اے ای میں صارفین کے ستمبر 2019 کے مقابلے گروسری شاپنگ ٹرپس میں 28فیصداضافہ نوٹ کیا گیا لیکن فی وزٹ خرچ میں21.4فیصد کمی دیکھی گئی۔

متحدہ عرب امارات میں ریستورانز کے اخراجات ستمبر 2022 میں ستمبر 2019 کے مقابلے میں تقریباً 30 فیصد زائد رہے، جبکہ ٹکٹ کا اوسط سائز تقریباً 20 فیصد کم تھا۔

چونکہ خوراک اور توانائی کے اخراجات صارفین کے بجٹ کا ایک بڑا حصہ خرچ کرجاتے ہیں، کم آمدنی والے گھرانوں کو خاص طور پر مشکل ہوئی۔2019 سے 2022 تک، ہم نے دیکھا کہ زیادہ آمدنی والے گھرانوں کے صوابدیدی اخراجات کم آمدنی والے گھرانوں کے مقابلے میں تقریباً دو گنا تیزی سے بڑھے ہیں۔

تاہم افراط زر معمو ل پر آنے کے ساتھ یہ فرق کم ہوجائے گا،اکنامکس انسٹی ٹیوٹ کو توقع ہے کہ اگلے سال افراط زر کا دباو¿ کم ہوجائے گا اور ترقی یافتہ معیشتوں کی اوسط افراط زر کی شرح سال2022کی چوتھی سہہ ماہی کی شرح7.1سے سالانہ بنیاد پر گھٹ کرسال 2023 کی چوتھی سہہ ماہی میں3.1فیصد تک گر جائیگی۔

مشرق وسطیٰ اور افریقہ کی بہت سی مارکیٹیوں میں 2019 کے مقابلہ میں 2022 کے صوابدیدی اخراجات میں امیر اور غیر متمول گھرانوں کے درمیان ایک بڑا فرق دیکھا جاسکتا ہے – مراکش (71فیصد)، مڈغاسکر (70فیصد)، اردن (60فیصد)، سینیگال (55فیصد) ، کینیا (39فیصد) اور زیمبیا (34%)۔

قطر میں تاہم مختلف رجحان دیکھا گیا. 2019 سے 2022 تک، امیر کارڈ ہولڈرز کے صوابدیدی اخراجات میں 104.9 فیصد اضافہ ہوا جبکہ غیر متمول کارڈ ہولڈرز کے صوابدیدی اخراجات میں 1 فیصد کے فرق سے 103.9 فیصد اضافہ ہوا۔

ومنی چینل کی موجودگی والے کاروبار گاہک سے ملاقات کر کے جھٹکے برداشت کرنے کا امکان رکھتے ہیں جہاں وہ خریداری کرنا چاہتے ہیں۔

ہمارا تجزیہ بتاتا ہے کہ ملٹی چینل کی موجودگی نے 2022 تک ریٹیل سیکٹر کی فروخت میں 6 فیصد پوائنٹس کی بڑھوتی فراہم کی۔

چھوٹے اور بڑے ریستوراں اپنی تمام چینلز کی موجودگی سے لاک ڈاو¿ن کے عروج کے دوران اضافی 31فیصد سیلز کھونے سے بچ گئے، اسی طرح، چھوٹے اومنی چینل کپڑوں کی دکانوں نے صرف آن لائن کاروبار کے ذریعہ اپنی بقاءقائم رکھی۔

آپ مکمل شفٹنگ والٹس دیکھ سکتے ہیں: صارفین کے اخراجات کی نئی عادات کی رپورٹ یہاں دیکھیں۔یہاں ماسٹر کارڈ اکنامکس انسٹی ٹیوٹ کی دیگر رپورٹس بھی مل سکتی ہیں۔

Exit mobile version