بزنستازہ ترین

بجلی کی مسابقتی مارکیٹ کی کامیابی کیلئے منظم منصوبہ بندی ضروری قرار

Spread the love

کراچی: حکومت کے وژن کے مطابق اوپن الیکٹرسٹی مارکیٹ کےنفاذ کو یقینی بنانے کے لیے بتدریج اور منظم انداز میں آگے بڑھنے کی حکمت عملی اپنا نا ناگزیر ہے۔

اس پر اتفاق توانائی کے شعبے سے جڑےاہم اسٹیک ہولڈرز اور ماہرین نے جمعہ کو ” لبرلائزیشن آف دی پاور مارکٹ ان پاکستان“ کے موضوع پر منعقدہ ایک ویبینار میں کیا۔ ویبینار کا انعقاد نٹ شیل گروپ اور کارپوریٹ پاکستان گروپ (CPG) نے نیپرا کے اشتراک سے کیا۔

اس ویبینار کوکے۔الیکٹرک کی معاونت بھی حاصل تھی۔ اس ویبینار کا مقصد پاکستان کی بجلی کی مسابقتی مارکیٹ کی جانب منتقلی کے حوالے سے روڈ میپ پر غور کرنا تھا۔

دو گھنٹے جاری رہنے والے اس ویبینار میں چیئرمین نیپرا کے علاوہ پاکستان کی صنعتی برادری، عالمی انرجی کنسلٹینٹس کیرنی اور انٹرنیشنل فائنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کے نمائندوں نے شرکت کی۔
مناظرہ مارکیٹ لبرلائزیشن کی اہم خصوصیات اور پالیسی سطح پر تبدیلیوں پر مرکوز رہا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اس مارکیٹ کے حصول کے لیے سازگار ماحول کی ضرورت ہے ۔ اس کے ساتھ پینلسٹ نے بجلی کی اوپن مارکیٹ کےمعیشت، یوٹیلٹیز اور صارفین پر پڑنے والے اثرات پر بھی روشنی ڈالی۔

سیشن کا آغاز چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کے لیبرلائزیشن اور مستقل کے ریگولیٹری منظر نامے پر خطاب سے ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ نیپرا کا مقصد نظام میں پائی جانے والی بے ضابطگیوں کو دور کرتے ہوئے مستقبل قریب میں مسابقتی تجارتی دوطرفہ معاہدہ مارکیٹ (CTBCM) ماڈل کے ذریعے ملک میں بجلی کی قیمتوں کو کم کرنا ہے۔

نیپرا اور وفاقی حکومت اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے مل کر پالیسی روڈ میپ تشکیل دے رہے ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ CTBCM صنعتی سرگرمیوں کو بڑھانے کے حوالے سے معیشت پر براہ راست مثبت اثرات مرتب کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیپرا تفصیلی ڈیزائن اور اس کے نفاذ کے ایک منصوبے پر کام کررہی ہے جس میں ایسے رہنما اصول و طریقہ کار شامل ہیں جو بین الاقوامی طور پر انتہائی موزوں تصور کیے جاتے ہیں۔

ہیڈ آف اسٹریٹیجی اینڈ پاور مارکیٹ سی پی پی اے عمر ہارون نے CTBCM کی کلیدی خصوصیات کی پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس سے توانائی کے شعبے میں مزید ادارے سامنے آئنگے اور مقابلے کی فضا پیدا ہوگی جو صارفین کو اپنی مرضی کی پاور یوٹیلیٹی کے انتخاب کا موقع فراہم کرےگی۔

چیئرمین نیپرا کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ CTBCM کا مقصد صرف بجلی کی دستیابی یقینی بنانا نہیں بلکہ بجلی کی قیمتوں میں کمی لانا بھی ہے اور اس کے لیے مارکیٹ ڈیزائن کی شفافیت، مستقبل کی ضروریات اور احتساب کے اصولوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر مارکیٹ کا ڈیزائن منفرد ہے، کئی عالمی مارکیٹز موجود ہیں لیکن مقامی ماحول کی وجہ سے ڈیزائن کے اصولوں میں واضح فرق دیکھنے میں آیا ہے۔ CTBCM کو اگر صحیح طریقے سے نافذ کیا جائے تو توانائی کی قیمتیں مناسب رہیں گی، جس کا فائدہ صارفین کو ہوگا۔

عالمی منیجمنٹ کنسلٹنگ فرم کیرنی، جو دنیا بھر میں 40 سے زائد مارکیٹوں میں اپنی خدمات فراہم کررہی ہے، کے پرنسپل پیٹر برشیموف نے مارکیٹ کی کامیاب لبرلائزیشن کی شرائط پر روشنی ڈالی، جس میں توانائی کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے اداروں کا مالی استحکام، مستحکم انتظامی ادارے اور مالیاتی اداروں کا موَثر طور پر کام کرنا شامل ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ لبرلائزیشن کی رفتار بتدریج ہونی چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ کوئی منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔ پاکستان کے معاملے میں اوپن مارکیٹ کا نفاذ سب سے پہلے 12-6 مہینوں پر مشتمل ڈرائی رن (Dry Run) کے طور کیا جانا چاہیے، تاکہ سامنے آنے والے چیلنجز سے سیکھا جاسکے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس ماڈل کی کامیابی کے لیے تقسیم کار کمپنیز کو مستحکم بنانا ضروری ہے۔ لبرلائزیشن اگر منظم اور بتدریج طریقے سے کی جائے تو یہ پاکستان کے پاور سیکٹر میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ (ایف ڈی آئی) کو راغب کرنے میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے، جس سے پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار تیز ہوسکتی ہے۔

صنعتی صارفین کے نمائندے کی حیثیت سے بیگ گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ نے صارفین کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ کس طرح لبرلائزیشن سے موجودہ درپیش مسائل حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نےمزید کہا کہ فی الحال صارفین کے لیے سب سے بڑا مسئلہ محفوظ اور سستی بجلی کا حصول ہے، جس کی وجہ سے پاکستانی صنعتیں اپنی مکمل صلاحیت کے مطابق کام کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بے شک حکومت صنعتوں کی مدد کرنے میں سرگرم ہے، مگر یہ مدد سبسڈی کی صورت میں صنعتوں کو خود برداشت کرنی پڑتی ہے۔

مزید براں مسابقتی مارکیٹ کا نفاذ ایک صنعت دوست اقدام ہے اور یہ معاشی ترقی کا بھی باعث بنسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کا نفاظ توانائی کے شعبے میں موجود کمپنیوں کو اپنے کام میں جدت لانے اور سروس کے اخراجات کو کم کرنے کے لیے مجبور کرےگا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگرچہ CTBCM پاکستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے، لیکن یہ ایک بڑی ذمہ داری ہے۔ مسٹر برشیموف کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے انہوں نے مشورہ دیا کہ اس مارکٹ کی جانب ہر قدم بہت احتیاط سے لینے کی ضرورت ہے اور اس بات کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ منصوبہ بندی ایسی ہو جس سے کسی ایک اسٹیک ہولڈر پر زیادہ بوجھ نہ پڑے۔

ریجنل انڈسٹری ہیڈ آف انرجی اینڈ انفراسٹرکچر، آئی ایف سی، ورلڈ بینک عادل مرغب نے لبرلائزڈ مارکیٹ منظر نامے میں پاور پروجیکٹس کے لیے فائنینسنگ کے طریقوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس جانب سب سے اہم شرط شفاف قوانین کا ہونا ہے۔

اگر قوانین درست طریقے سے ترتیب دیے جائیں تو فنڈنگ کا حصول کافی حد تک آسان ہوجاتا ہے اور مارکیٹ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے پُرکشش ہو جاتی ہے۔ اس کی عالمی مثالیں ترکی اور میکسیکو ہیں۔

سیشن کی میزبانی پرنسپل انویسٹمنٹ آفیسر، ایم سی ٹی ریجن انٹرنیشنل فائنینس کارپوریشن اظہر حسین نے کی، جنہوں نے ریگولیٹڈ اور نان ریگولیٹڈ صارفین پر کسٹمر ٹیرف اور سبسڈی کے اہم اثرات بیان کیے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کس طرح CTBCM کا صارفین کو فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔

نٹ شیل کانفرنسز کے چیئرمین اور اس پینل ڈسکشن کے میزبان اظفر احسن نے کہا کہ مارکیٹ کی لبرائزیشن ایک مثبت قدم ہے اور اس کے حوالے سے مرتب کی جانے والی حکمت عملی میں لچک ہونا بہت ضروری ہے تاکہ یہ ہمارے سیاسی و معاشی نظام میں ڈھل سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مارکیٹ میں نئے اداروں کی آمد کو آسان بنانا پاکستان کیلئے حقیقی تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے جبکہ وفاقی حکومت بشمول وزارت توانائی اور وزارت خزانہ مسائل کو حل کرنے کیلئے مستعدی کے ساتھ کام کر رہی ہے اور ان کے اقدامات ہمیں یہ یقین دلاتے ہیں کہ ہم درست سمت کی طرف گامزن ہیں۔

ناز خان، چیف اسٹریٹجی آفیسر، کے الیکٹرک نے تمام شرکاء، خاص طور پر چیئر مین نیپرا، توصیف ایچ فاروقی کا شکریہ ادا کیا اور انکو انکی معاونت اور اس اہم موضوع پر تفصیلی گفتگو کرنے پرخراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک اس نوعیت کی گفتگو کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کیونکہ ایسی گفتگو تمام اسٹیک ہولڈرز کیلئے قائدہ مند ثابت ہوتی ہیں اور انہیں مستقبل کے حوالے سے رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button