بزنستازہ ترین

پاکستان اور ہنگری میں مچھلی کی ہیچری فارم کے قیام کیلئے شراکت داری

14 ملین ڈالرز کی مشترکہ سرمایہ کاری سے پاکستان میں میٹھے پانی کے ماحولیاتی نظام کو ترقی دی جائے گی

شیئر کریں

کراچی: پاکستان اور ہنگری کے درمیان مچھلی کی ہیچر ی فارم کے لیے قیام کے لیے شراکت داری کا معاہدہ ہوا ہے۔ ایکوا ہیچ انٹرنیشنل (پرائیویٹ) لمیٹڈ دونوں ممالک کی مشترکہ کمپنی ہے، جو پاکستان میں میٹھے پانی کے ماحولیاتی نظام کی ترقی دینے کے لیے 14 ملین امریکی ڈالرز کی غیرملکی اور مقامی سرمایہ کاری کرے گی۔ معاہدے کی تقریب بدھ کو منعقد ہوئی، جس کے مہمان خصوصی وزیر مملکت اور سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین محمد اظفر احسن تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ دونوں ممالک کے اس مشترکہ منصوبے سے پاکستان ہیچری کی صنعت کو فروغ ملے گا اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ پاکستان کی کنزیومر مارکیٹ سرمایہ کاروں کے لیے منافع بخش مارکیٹ ہے۔ جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے سنگم پر ہونے اور خلیجی ممالک سے قربت کے وجہ سے پاکستان کی اسٹریٹجک اہمیت بہت زیادہ ہے، جو اسے تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے ایک اہم مارکیٹ بناتی ہے۔

اظفر احسن نے کہا کہ پاکستان اور ہنگری کے درمیان خوشگوار تعلقات ہیں۔ ہنگری نے پاکستان میں 2020 میں 42.5 ملین ڈالرز اور 2021 میں 21.2 ملین ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کی ہے۔ ہم ہنگری کے ساتھ دوطرفہ سرمایہ کاری کا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، اس سلسلے میں مذاکرات کا پہلا دور اسلام آباد میں ہوچکا ہے۔

وزیر مملکت نے مزید کہا کہ مختلف چیلنجز اور کووڈ 19 کے باوجود وسائل سے مالا مال پاکستان سرمایہ کاری اور تجارت کے لیے بہترین جگہ ہے۔ حکومت کی طویل مدت اور پائیدار اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے۔ مشکلات کے باوجود ملک ترقی کررہا ہے، جس کی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے اور مثبت اقتصادی اشارئیے پاکستان کی ترقی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

اظفر احسن نے بتایا کہ سعودی عرب پاکستان سے بڑے پیمانے پر غذائی اجناس خریدنے کے ساتھ دیگر شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کا خواہش مند ہے۔ رواں سال سعودی عرب پاکستاں میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گا۔ اب پاکستان کے سعودی عرب سے تعلقات امداد پر نہیں تجارت پر مبنی ہوں گے۔

اس موقع پر ایکوا ہیچ کے سی ای او محمد فیصل افتخار علی نے کہا کہ موجودہ ہیچریاں قوم کی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ اب تک مقامی طور پر صرف 20 لاکھ بیج ہی تیار کیے جا سکے ہیں، باقی کے لیے درآمدی بیجوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے، جس کے باعث متعدد مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ مچھلی کے بیجوں کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے ایکوا ہیچ انٹرنیشنل قائم کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ماہی گیری کی صنعت میں بے پناہ صلاحیت ہے۔ یہ صنعت ہمارے اطراف کے ممالک میں بہت مقبول ہے۔ اس وقت ہم بڑی مقدار میں مچھلی اور دیگر سمندری غذا درآمد کررہے ہیں، لیکن اگر ہماری صنعت ترقی کرتی ہے، تو ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
انہوں نے مزید کہا مچھلی پولٹری کی مصنوعات کا اچھا متبادل ہے اور اس شعبے میں بہت پوٹینشل ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ہم صنعت کے اس پہلو کو متعارف کرانے میں کامیاب ہوں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button