اسلام آباد میں موجود "بابے” انٹرنیٹ کی پیچیدگیوں سے ناواقف ہیں، جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ہماری اور آپ کی زندگیوں میں مشکلات آئیں گی، پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا خطاب۔
بلاول بھٹو کے بیان کا انکشاف ایسے وقت ہوا ہے جب پیپلز پارٹی اور وفاقی حکومت کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں، کیونکہ پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں نے دسمبر میں وفاقی حکومت پر "اعتماد کی کمی” کا اظہار کیا تھا۔
18 دسمبر کو پارلیمنٹ میں پیپلز پارٹی کے ایم این اے عبدالقادر پٹیل نے ملک میں انٹرنیٹ کی تنظیمات، جیسے کہ ایکس پر پابندی اور فائر وال، کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا۔
جامشورو میں سندھ یونیورسٹی کے کانووکیشن کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ انٹرنیٹ پر جاری پابندیوں کے مسئلے کو فوری طور پر حل کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی ڈھانچہ ماضی میں سڑکیں، ہائی ویز اور موٹرویز پر مشتمل تھا، لیکن آج کے دور میں انٹرنیٹ کی سروسز، جیسے کہ بینڈوتھ، فائبر آپٹک کیبلز اور وائرلیس انٹرنیٹ موجود ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ "ماضی میں لوگوں کو کنٹرول کرنے اور سنسر کرنے کی کوششیں کی گئی تھیں، جیسا کہ آج بھی ہے، یہ اس بات کی نشانی ہے کہ آپ طاقتور ہیں اور وہ (حکومت) آپ سے ڈرتے ہیں کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ آپ اپنی حقوق کو انٹرنیٹ کے ذریعے استعمال کریں۔”
سابق وزیر خارجہ بلاول نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں ہمارے برگزیدہ افراد نے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کو سمجھنے میں کوتاہی برتی، جس طرح سمجھنا چاہیے تھا۔
بلاول بھٹو نے نشاندہی کی کہ اگر ہمارے پہاڑوں کی برف پگھل گئی تو ہماری آنے والی نسلوں کے لئے یہ خطرہ بن جائے گا کہ ہمیں تاریخی سیلابوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کوہ ہمالیہ جو صدیوں سے دریائے سندھ کو پانی فراہم کرتا آ رہا ہے، اگر وہ پگھلتا ہے تو ہم ایک بڑا خطرہ محسوس کریں گے۔ پاکستان ابھی تک اس خطرے کا سامنا کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ موجودہ طلبہ اور ان کے حامیوں کو اس معاملے میں جنگی بنیادوں پر تیاری کرنی چاہیے، گلگت بلتستان سے لے کر دریائے سندھ کے آخری سرے تک ہمیں کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تخلیق کار بوڑھے افراد ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا وہ آنے والے 10 سالوں کے بارے میں سوچ رہے ہیں؟ ایسا نہیں ہے، یہ لوگ صرف بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق منصوبے بناتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ موسمی تبدیلی کے حوالے سے آپ کا پورا انفراسٹرکچر درست کیا جائے، قبل اس کے کہ 6 سے 7 نئی کینالز کا فیصلہ کیا جائے۔
بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ کیا ہم مہنگی بجلی بناتے اور فراہم کرتے رہیں گے؟ یہ کہا جاتا ہے کہ لوڈ شیڈنگ ختم ہوگئی ہے، لیکن اگر وہ سندھ آئیں تو دیکھ سکتے ہیں کہ حقیقت کیا ہے۔ یہ ایک بڑی عجیب بات ہے کہ مہنگی بجلی کے دعوے ہونے کے باوجود عوام کو بجلی نہیں مل رہی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے یہ سوال اٹھایا کہ متبادل اور ماحول دوست توانائی (ونڈ، سلوئر اور ہیڈرو پاور) کے بجائے ہم کیوں مہنگی بجلی عوام کو فراہم کررہے ہیں؟ جب آپ لوگ (طلبہ) فیصلہ سازی میں شامل ہوں گے تو صورتحال تبدیل ہو سکتی ہے، ہم یہ سب کر سکتے ہیں اور موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ بھی کرسکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے آئین میں یہ بات لکھی گئی ہے کہ بہتر ماحول ہر شہری کا بنیادی انسانی حق ہے، لیکن اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔ ہم ہمیشہ کوشش کریں گے کہ ایک صاف ستھرا ماحول، "گرین پاکستان” بنایا جائے۔ مجھے آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔ آج کے دور میں گرین انفراسٹرکچر انتہائی ضروری ہے، ہمارے آج اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لیے فائبر آپٹیکل کیبل اور وائی فائی انٹرنیٹ کا نیٹ ورک ضروری ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے نوجوان و طلبہ دنیا بھر میں جہاں چاہیں جا کر کام کر سکتے ہیں، ملک کی اقتصادی ترقی میں نوجوانوں کا بڑا کردار ہے۔ طلبہ کو عملی زندگی میں ملک کے لئے خدمات انجام دینی ہوں گی۔ ماضی کی طرح، آج بھی سنسر شپ موجود ہے اور عوامی خوف آج بھی کہیں نہ کہیں موجود ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لئے آواز بلند نہ کریں۔ ہمیں اجتماعی طور پر آج کی جدید دنیا میں اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرنی ہوگی، بالکل اسی طرح جیسے ہمارے بزرگوں نے اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کی۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو کے دور میں عوامی حقوق کے تحفظ کی جدوجہد میں طلبہ کا بنیادی کردار تھا، اسی لئے آج طلبہ یونینز پر پابندی ہے۔ یہ لوگ آپ سے ڈرتے ہیں، ہمیں اپنے ڈیجیٹل حقوق کے لئے جدوجہد کرنی ہے۔ اسلام آباد میں بیٹھے بزرگوں کو انٹرنیٹ کا پتہ ہی نہیں ہے، یہ لوگ انٹرنیٹ کا استعمال نہیں کرتے۔ ہمارا اور آپ کا جینا حرام ہوگا۔ یہ ہمارا جمہوری حق ہے، ہم اپنے جمہوری حقوق کے لئے لڑیں گے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ آئیے ہم سب مل کر محنت کریں، ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں جائیں گے اور طلبہ سے ان کی حمایت مانگیں گے تاکہ ایک ایسا ڈیجیٹل بل تیار کریں جو ہم لکھیں گے۔ پھر میں آپ سب کا نمائندہ بنا کر قومی اسمبلی جاؤں گا۔ آج کی دنیا میں انٹرنیٹ تک سستی اور بلا روک ٹوک رسائی ہر ایک کا بنیادی حق ہے۔ آپ سب مجھے انسٹاگرام، فیس بک اور ایکس پر تجاویز دیں، ان شاء اللہ میں آپ کے مطالبات کو اسلام آباد لے جاوں گا۔