
ٹرمپ کا اعلان: غزہ کی پٹی کا کنٹرول اسرائیل کے بعد امریکہ کے حوالے ہوگا
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان دیا ہے کہ اسرائیل جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی کو امریکہ کے سپرد کر دے گا۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ اس عمل کے لئے کسی امریکی فوجی کی موجودگی کی ضرورت نہیں ہوگی،
کیونکہ ان کے خیال میں اسرائیل کامیابی کے ساتھ فلسطینیوں سے اس علاقے کو خالی کرانے میں کامیاب ہوجائے گا۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا خیر مقدم
اسرائیل کے وزیر دفاع نے ٹرمپ کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ
انہوں نے فوج کو ایک منصوبہ بنانے کا حکم دے دیا ہے،
تاکہ غزہ چھوڑنے کے خواہاں افراد کو رضاکارانہ طور پر نکلنے کی اجازت دی جا سکے۔
کچھ ریپبلکن ارکان اس منصوبے سے پریشان ہیں،
جبکہ ٹرمپ کی طرف سے غزہ کو مشرق وسطیٰ کا ‘ریویرا’ بنانے کے ارادے کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی ہے۔
فلسطینیوں کی حالت زار
عبدالغنی، جو غزہ میں اپنے بچوں کے ساتھ بے گھر ہیں، نے کہا کہ وہ اپنی زمین کو نہیں بیچیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ٹرمپ واقعی مدد کرنا چاہتے ہیں،
تو انہیں غزہ کی تعمیر نو میں مدد کے لئے یہاں آنا چاہئے۔
بین الاقوامی تنقید
یہ بات اہم ہے کہ فلسطینی مہاجرین کا مسئلہ ایک دیرینہ اور حساس معاملہ ہے،
اور بہت سے لوگوں نے ٹرمپ کی تجویز کو جبری نقل مکانی کی پالیسیوں کی توسیع کے طور پر دیکھا ہے،
جو کہ 1949 کے جنیوا کنونشن کے تحت ممنوع ہیں۔
امریکی سیاست میں ردعمل
ٹرمپ کا یہ اعلان کچھ ریپبلکنز میں کنفیوژن پیدا کر رہا ہے جبکہ
دیگر نے اس کے جرأت مندانہ نقطہ نظر کی تعریف کی ہے۔
سینیٹرز نے دیرینہ دو ریاستی حل کی حمایت کا مطالبہ کیا اور ٹرمپ کے منصوبے پر شدید تنقید کی۔
اختتام
اس تجویز پر بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل آیا ہے،
اور بہت سے افراد اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ خطے میں دیرپا سلامتی کے لئے دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات جاری رہنے چاہئیں۔
تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔