
ٹرمپ انتظامیہ کا ویزا پالیسی میں تبدیلی کا
جائزہ:
معطل کیے جانے کا امکان:
ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ممکنہ طور پر پاکستان سمیت متعدد ممالک کے لیے
امریکی ویزا کے اجراء کو جزوی طور پر معطل کرنے کے اقدامات پر غور کررہی ہے
یہ معطلی اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک کہ متعلقہ حکومتیں 60 دنوں کے اندر اپنی خامیوں کو دور نہیں کرتیں۔
ممالک کی درجہ بندی:
رپورٹس کے مطابق، 41 ممالک کو تین مختلف کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے۔
پہلی کیٹیگری میں ایسے ممالک شامل ہیں جہاں ویزے کی مکمل معطلی کا فیصلہ کیا جائے گا،
جن میں افغانستان، ایران، شام، کیوبا اور شمالی کوریا شامل ہیں۔
جزوی معطلی کا خطرہ:
تیسری کیٹیگری میں 26 ممالک، بشمول بیلاروس، پاکستان اور ترکمانستان کو شامل کیا گیا ہے۔
ان ممالک کے لیے اگر ان کی حکومتیں جلد از جلد اقدامات نہیں اٹھائیں، تو امریکی ویزے کے اجراء کی جزوی معطلی پر غور کیا جائے گا۔
امریکی عہدیدار کا انتباہ:
ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس فہرست میں تبدیلیاں ممکن ہیں۔
یاد رہے کہ اس نئے اقدام کی ابھی امریکی وزیر خارجہ اور دیگر متعلقہ عہدیداروں نے منظوری نہیں دی ہے۔
پرانے پابندیوں کی یاد:
یہ اقدام اس بات کی یاد دلاتا ہے کہ ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران بھی 7 مسلم اکثریتی ممالک سے
آنے والے مسافروں پر پابندیاں لگائی گئی تھیں، جسے 2018 میں سپریم کورٹ نے برقرار رکھا تھا۔
سیکیورٹی جانچ میں اضافہ:
20 جنوری کو جاری کردہ ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت، ٹرمپ نے غیر ملکیوں کے لیے سیکیورٹی جانچ
کی سختی میں اضافے کا حکم دیا تھا تاکہ قومی سلامتی کے خطرات کا پتہ لگایا جا سکے۔
وزارت خارجہ کا ردعمل:
جمعہ کے روز، پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اس بات کی وضاحت کی کہ
پاکستانی باشندوں پر امریکہ کی جانب سے کسی بھی قسم کی پابندی کے بارے میں باضابطہ معلومات موصول نہیں ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹس محض قیاس آرائیاں ہیں اور وزارت خارجہ امریکی حکام سے مزید تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔