تازہ تریندنیارجحان

امریکہ کا سعودی عرب کے ساتھ 142 ارب ڈالر کا دفاعی معاہدہ

شیئر کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سعودی عرب کا دورہ اور اہم معاہدے:

سعودی عرب کے ساتھ اقتصادی اور دفاعی معاہدے:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز سعودی عرب کے ساتھ ایک اہم اسٹریٹجک اقتصادی معاہدے پر دستخط کیے۔

یہ معاہدہ توانائی، دفاع، کان کنی اور دیگر شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کے لیے ہوا ہے۔

سعودی عرب نے اس دورے کے دوران ٹرمپ کا پرتپاک استقبال کیا، جہاں شہزادہ محمد بن سلمان نے ان کا استقبال کیا۔

کئی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے وعدے:

وائٹ ہاؤس کے مطابق، سعودی عرب امریکہ میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہا ہے،

جس میں سب سے بڑا دفاعی معاہدہ بھی شامل ہے، جس کی مالیت تقریباً 142 ارب ڈالر ہے۔

یہ امریکہ کے اتحادیوں کے درمیان سب سے بڑا دفاعی فروخت کا معاہدہ ہوگا۔

ٹرمپ نے اس پیشکش کو ایک اہم تجارتی اور اسٹریٹجک قدم قرار دیا ہے۔

ٹرمپ اور ولی عہد محمد بن سلمان کے تعلقات:

ٹرمپ نے ریاض میں اپنے خطاب کے دوران ولی عہد محمد بن سلمان کو اپنا دوست قرار دیا اور کہا کہ ان کے تعلقات بہت اچھے ہیں۔

انہوں نے 2017 میں سعودی عرب کے دورے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ سعودی سرمایہ کاری امریکی

روزگار کے مواقع پیدا کرے گی۔ مذاق کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب کی طرف سے 600

ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اصل میں ایک کھرب ڈالر ہو سکتی ہے۔

سرمایہ کاری کے بڑے مواقع اور فورم کا انعقاد:

ریاض میں منعقدہ سعودی – امریکی سرمایہ کاری فورم میں اہم کاروباری شخصیات اور حکومتی
عہدیداران نے شرکت کی۔

اس موقع پر لاری فِنک، بلیک اسٹون کے سی ای او اسٹیفن اے. شوارٹزمین، اور دیگر عالمی سرمایہ کار موجود تھے۔

ایلون مسک، جنہوں نے ٹرمپ اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی، نے بھی اس موقع پر گفتگو کی۔

ولی عہد کا اقتصادی وژن اور اصلاحات:

ولی عہد محمد بن سلمان نے معیشت کو متنوع بنانے اور "ویژن 2030” کے تحت بڑے اصلاحاتی پروگرامز

شروع کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے نیوم جیسے بڑے منصوبے پر زور دیا، جو بیلجیم کے رقبے کے برابر ہے۔

گزشتہ سال سعودی عرب کی آمدنی کا 62 فیصد تیل سے حاصل ہوا تھا،

مگر اب مملکت اپنی معیشت کو مختلف شعبوں میں پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ماضی کے تعلقات اور حالیہ کشیدگی:

سعودی عرب اور امریکہ کے تعلقات کئی عشروں پر محیط ہیں، جن کی بنیاد تیل اور سیکیورٹی پر ہے۔

محمد بن سلمان اور ٹرمپ کے تعلقات، جو ان کے پیشرو جو بائیڈن کے مقابلے میں بہتر سمجھے جاتے ہیں،

حالیہ عرصے میں کچھ کشیدگی کا شکار رہے ہیں، خاص طور پر 2018 میں جمال خشوگی کے قتل کے بعد۔

اسرائیل اور دیگر علاقائی امور:

ٹرمپ نے اپنے شیڈول میں اسرائیل کو شامل نہیں کیا، حالانکہ وہ وہاں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو

سے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کروانا چاہتے تھے۔ اسرائیلی حکام کو اس فیصلے سے کچھ

تشویش ہے، کیونکہ واشنگٹن میں اسرائیل کی پوزیشن کو لے کر بعض خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔

ایران کے ساتھ مذاکرات اور فوجی ممکنہ کارروائی:

امریکہ اور ایران کے درمیان عمان میں حالیہ ہفتوں میں مذاکرات جاری ہیں،

جن کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو روکنا ہے۔ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر بات چیت ناکام ہوئی

تو وہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، امریکہ سعودی عرب کو 100 ارب ڈالر سے زائد کے اسلحہ پیکج بھی پیش کرے گا،

جس میں جدید ہتھیار شامل ہیں۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button