
نئی امید کی روشنی: غزہ میں جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کا بحران:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کے حوالے سے نیک توقعات کا اظہار کیا ہے اور
کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ اگلے ہفتے تک طے پا سکتا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ جنگ بندی کس قدر قریب ہے،
تو انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ ایک ہفتے کے اندر یہ معاملہ حل ہو جائے گا۔
یاد رہے کہ امریکہ نے اس شدید تنازع میں جنگ بندی کا عمل اُس وقت کیا جب سابق صدر جو بائیڈن کی
حکومت اپنے اختتامی مراحل میں تھی، اور نئی انتظامیہ کی ٹیم بھی اس عمل میں فعال کردار ادا کرتی رہی۔
غزہ میں گزشتہ دو ماہ سے اسرائیلی فوج نے خوراک اور دیگر ضروری امدادی سامان کی فراہمی روک رکھی تھی،
جس کے باعث قحط کا خطرہ منڈلا رہا تھا۔
تاہم بعد میں اسرائیل نے امریکہ اور اسرائیل کی
حمایت یافتہ غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن کے ذریعے امداد کی دوبارہ ترسیل کی اجازت دی،
جس میں امریکی سیکیورٹی کنٹریکٹرز بھی شامل ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے عہدیداران نے خبردار کیا ہے کہ
یہ امدادی نظام بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا سبب بن رہا ہے، اور اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ
اقوامِ متحدہ کو حماس کے ساتھ جوڑ رہا ہے۔ عینی شاہدین اور مقامی حکام نے حالیہ ہفتوں میں جنگ
سے متاثرہ علاقے میں امدادی مرکزوں پر فلسطینیوں کے قتل کی اطلاعات فراہم کی ہیں،
جہاں اسرائیلی فوج حماس کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ اسرائیلی فوج نے ان الزامات کی تردید کی
ہے اور کہا ہے کہ ان مراکز سے کسی جانی نقصان کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔
دوسری جانب غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن نے بھی اپنے مراکز سے کسی بھی جانی نقصان سے انکار کیا ہے۔
لیکن ان واقعات کی تفصیلات نے اقوامِ متحدہ، امدادی اداروں اور عالمی برادری کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی فلسطینی امور کی ایجنسی (یو این ڈبلیو آر اے) کے سربراہ فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ
امدادی نظام ایک قتل گاہ میں تبدیل ہو چکا ہے، جہاں لوگ اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں مارے جا رہے ہیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ اس ظلم کا خاتمہ ضروری ہے اور اس کا واحد حل انسانی امداد کی فوری بحالی ہے۔
ملک کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بھی متعدد بار بتایا ہے کہ امداد حاصل کرنے کی کوشش کے دوران بہت
سے لوگ مارے گئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ لوگ اپنی اور اپنے
خاندان کی زندگیاں بچانے کے لیے خوراک کے لیے کوشش کرتے ہوئے مارے جا رہے ہیں۔
اس صورتِ حال نے عالمی سطح پر انسانی المیہ کو جنم دے دیا ہے،
اور ہر طرف انسانی ہمدردی اور فوری کارروائی کی اپیلیں بلند ہو رہی ہیں۔
تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔