پنجاب حکومت نے پی ایف وی اے کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے 1.5 ارب روپے کی خطیر رقم سے کینو کی صنعت کو جدید بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان کی کینو صنعت
پاکستان کی کینو کی صنعت، جو کہ باغبانی کی سب سے اہم برآمدات میں شامل ہے، کو موسمیاتی تبدیلیوں اور موجودہ زرعی طریقوں کے خطرات سے بچانے کے لیے ایک نیا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔
کینو انڈسٹری ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ
”کینو انڈسٹری ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ” کے تحت کے تحت جدید بیماری سے محفوظ نرسریوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
یہ نرسریاں سالانہ دس لاکھ نئے پودے تیار کرنے کی صلاحیت رکھیں گی، جو کہ مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کریں گی۔
اس منصوبے کے تحت جدید اقسام کے کینو بھی درآمد کیے جائیں گے تاکہ پیداوار میں تنوع لایا جا سکے۔
مزید برآں، ہائی ڈینسٹی ڈیمو باغات کی تشکیل، جدید آبپاشی نظام کے ساتھ کی جائے گی۔ مقامی سرمایہ کاروں کو بھی وسیع زراعتی زمینیں جدید باغات کے قیام کے لیے فراہم کی جائیں گی۔
پی ایف وی اےرہنما، وحید احمد بیان
(پی ایف وی اے) کے رہنما، وحید احمد نے اس پروگرام کے فوائد پر روشنی ڈالی۔
ان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور قدیم اقسام کی وجہ سے کینو کی صنعت خطرے میں ہے، اور یہ روڈ میپ اس چیلنج کا حل پیش کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے اس منصوبے کی حمایت سے کینو کے معیار کو بڑھانے کے لیے پرائیویٹ سروس پرووائیڈرز کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔
ٌکینو کوالٹی لیڈرشپ پروگرام
کسانوں کے لیے ‘کینو کوالٹی لیڈرشپ پروگرام’ کی تشکیل عمل میں لائی جائے گی، جس کے ذریعے انہیں برآمدی معیار کے پھل پیدا کرنے پر انعامات ملیں گے۔
اس کے ساتھ ہی جدید لیبارٹری کے قیام سے زرعی مصنوعات کی جانچ بھی ممکن ہوگی۔
آج، پی ایف وی اے کا وفد، جس کی قیادت وحید احمد کر رہے ہیں، صوبائی وزیر زراعت سے ملاقات کرے گا تاکہ منصوبے کے بارے میں مزید بات چیت کی جا سکے۔
یہ اقدام پاکستان کی کینو کی صنعت کو عالمی مارکیٹ میں مسابقت دینے کے لیے نئی راہیں فراہم کرے گا۔
تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔