تازہ تریندنیارجحان

ٹرمپ نے ادویات کی قیمتوں میں کمی کیلئے ایگزیکٹو آرڈر جاری کردیا

شیئر کریں

ڈونلڈ ٹرمپ کا دوا ساز کمپنیوں کے لیے نئی ایگزیکٹو آرڈر، قیمتیں کم کرنے کی ہدایت:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو ایک وسیع پیمانے پر ایگزیکٹو حکم نامہ پر دستخط کیے ہیں،

جس کا مقصد دوا ساز کمپنیوں کو اپنی ادویات کی قیمتیں کم کرنے کا پابند بنانا ہے۔

اس اقدام کا مقصد امریکی عوام کے لیے مہنگی ادویات کو سستا بنانا اور دیگر ممالک کے ساتھ قیمتوں کو ہم آہنگ کرنا ہے۔

نئے حکم نامہ کی تفصیلات:

اس حکم نامہ کے مطابق دوا ساز کمپنیوں کو اگلے 30 دنوں کے اندر اپنی ادویات کی قیمتوں کے اہداف مقرر کرنے ہوں گے۔

اگر کمپنیوں نے ان اہداف کی جانب ‘اہم پیش رفت’ نہ کی، تو حکومت مزید اقدامات کرے گی۔

اس میں یہ بھی شامل ہے کہ اگر قیمتیں مقررہ حد تک نہیں پہنچیں تو حکومت بین الاقوامی سطح پر

دیگر ممالک سے ادویات درآمد کرنے اور ان پر پابندیاں لگانے کا اختیار رکھتی ہے۔

حکومتی موقف اور ممکنہ اقدامات:

ٹرمپ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر امریکہ میں دوا کی قیمتیں دوسرے ممالک کے برابر نہیں آئیں

تو حکومت ٹیرف عائد کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ 59 فیصد سے 90 فیصد تک قیمتوں میں کمی چاہتے

ہیں تاکہ ہر کسی کو ایک جیسی قیمت ادا کرنی پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ دنیا کا سب سے بڑا نسخہ

ادویات کا خریدار ہے، جہاں قیمتیں دیگر ممالک سے تین گنا زیادہ ہیں۔

پہلے کی کوششیں اور موجودہ صورتحال:

ٹرمپ کی پہلی مدتِ حکومت میں بھی انہوں نے امریکی ادویات کو دوسرے ممالک کے ہم پلہ بنانے کی
کوشش کی تھی،

مگر عدالتوں نے ان اقدامات کو روک دیا تھا۔

اب نئے اقدام کے ذریعے وہ ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

صنعتی ردعمل اور مخالفت:

دوا ساز کمپنیوں اور ان کی نمائندہ تنظیموں نے اس حکم نامہ کی مخالفت کی ہے۔

تجارتی گروپ کے سی ای او اسٹیفن اُبل نے کہا ہے کہ اس سے امریکی مریضوں کو نقصان پہنچے گا

اور سرمایہ کاری کے امکانات کم ہوں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ اقدام امریکہ میں سرمایہ کاری کو

خطرے میں ڈال سکتا ہے اور علاج کے ذرائع محدود ہو سکتے ہیں۔

قانونی چیلنجز کا خدشہ:

ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ایگزیکٹو آرڈر قانونی مسائل کا سامنا کر سکتا ہے،

خاص طور پر جب یہ امریکی قانون کی حدود سے تجاوز کرتا دکھائی دیتا ہے۔

صحت پالیسی کے ایک وکیل، پال کم، کا کہنا ہے کہ براہ راست درآمدات کی اجازت دینا قانون سے

کہیں زیادہ وسیع ہے، جو ممکنہ قانونی چیلنجز کو جنم دے سکتا ہے۔

آئندہ کی صورتِ حال:

اگرچہ قانونی پیچیدگیاں ممکن ہیں،

مگر ٹرمپ انتظامیہ دوا ساز کمپنیوں کو قیمتیں کم کرنے کے لیے مزید سخت اقدامات کرنے کا ارادہ

رکھتی ہے۔ اس دوران قانونی داؤ پیچ اور ممکنہ عدالتوں میں مقدمات کا سامنا بھی متوقع ہے۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button