
کراچی میں طوفانی بارشیں، شہر کی زندگی مفلوج اور معیشت کو بھاری نقصان!
کراچی میں مسلسل موسلا دھار بارشوں کے سبب زندگی کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے،
جس سے اقتصادی سرگرمیاں بند پڑ گئی ہیں اور تاجروں کو صرف دو دن میں تقریباً 15 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
بارش نے شہر کے خستہ حال انفراسٹرکچر کو بے نقاب کر دیا،
سڑکیں پانی کے تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں، گٹر اوور فل ہونے سے سڑکیں کیچڑ میں لت پت ہو گئیں
اور بازاروں میں پانی بھر جانے سے صارفین دکانوں تک پہنچنے سے محروم رہ گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے آئندہ تین روز کے دوران بادل چھائے رہنے
وقفے وقفے سے بارش
اور گرج چمک کے
ساتھ طوفان کی پیش گوئی کی ہے،
جس سے شہریوں اور کاروباری افراد کی مشکلات میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
بارش کے بعد شہر بھر میں بجلی کی طویل بندش نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے،
خاص طور پر گلشنِ اقبال اور گلستانِ جوہر جیسے علاقوں میں 26 سے 28 گھنٹے تک بجلی غائب رہنے
کے سبب شہریوں نے احتجاجاً سڑکیں بند کر دیں۔
تجارتی حلقوں کے مطابق
بڑے تھوک فروشوں سے لے کر چھوٹے دکانداروں تک سب ہی شدید متاثر ہیں۔ پھل، سبزیاں اور دیگر اشیاء
جو خراب ہونے کا خطرہ تھا، ریفریجریشن کی سہولت نہ ہونے کے باعث ضائع ہو گئیں۔
کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کہا کہ یہ نقصان کا صرف ابتدائی اندازہ ہے،
اصل خرچہ دکانوں کی مرمت اور پانی سے تباہ ہونے والی اشیاء کی بحالی پر آئے گا۔
انہوں نے صوبائی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری تعطیلات نے مزدوروں کو
مارکیٹوں میں آنے سے روک دیا، جس سے کاروبار مزید متاثر ہوا ہے۔
عتیق میر نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے اسی طرح کارکردگی دکھائی تو کراچی مکمل طور پر تباہی کے
دہانے پر پہنچ جائے گا۔ دوسری جانب جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے پیپلز
پارٹی اور ایم کیو ایم پر شہر کے بلدیاتی نظام کو برباد کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے 500 ارب روپے کے
خصوصی پیکج اور ہر ٹاؤن کے لیے 2 ارب روپے کی گرانٹ کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ حالات کراچی کے کاروباری اور رہائشی طبقے کے لیے ایک سنگین بحران بن چکے ہیں،
اور ماہرین کے مطابق اگر بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو نقصانات میں بے انتہا اضافہ ہو سکتا ہے۔