کر اچی: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے کسٹمز اور IRSکے سنیئر عہدیداروں سے چیئر مین ایف بی آر کی سربراہی میں فیڈریشن ہاؤس کراچی میں ملا قات کی اور کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اب ٹیکسوں کے نظام کو تبدیل ہونا چاہیے جوکہ سرمایہ کاری کے فروغ، پیداوار کو بڑھانے اور معیشت کو ترقی دے جبکہ ایف بی آر موجو دہ نظام محصولات میں صرف اضافہ کر رہا ہے۔
میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کو پارلیمنٹ کے ایکٹ کے ذریعے تجارت، صنعت اور خدمات کے نجی شعبے کی نمائندگی دی گئی ہے جسے FBR کمزور کر دیا ہے۔ انہو ں نے مزید کہا کہ FBR ایف پی سی سی آئی کے ممبروں کے مسائل جنہیں ارسال کیا جاتا ہے پر کوئی جواب نہیں دیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ FBR محصولات وصول کرنے والے ذرائع کو نظر انداز کر رہی ہے جوکہ اس کی ذمہ داریوں کے برعکس ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ FBR ایف پی سی سی آئی کے نمائندوں سے بات چیت کے بجائے دوسرے پرائیویٹ سیکٹر کے لوگوں سے بات چیت کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ FBR کو ایف پی سی سی آئی کی نمائندگی کر نے کے لیے ٹیکس وکلاء اور ٹیکس کنسلنٹ کو ہائر نہیں کرنا چاہیے۔
میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ FBR کو اپنی ماضی کی پوزیشن پر واپس آنا چاہیے تاکہ وہ ایف پی سی سی آئی کے ساتھ تجارت، صنعت اور کاروبار کے مسائل پر بات چیت کرے۔
ایف پی سی سی آئی مستحکم بنیادوں پر اضافی ٹیکس محصولات کے ساتھ معیشت کو فروغ دینے اور ترقی کے لیے اپنے ٹریڈ ایسو سی ایشنز اور ممبر چیمبروں سے تجاویز جمع کرتی ہے اگر FBR اعلیٰ سطح پر سنجیدگی کے ساتھ بجٹ امور پر ایف پی سی سی آئی کے ساتھ ہم آہنگی سے کام کرے تو اس سے تجارت و صنعت کے مسائل حل ہوں گے۔ FBR کی موجودہ توجہ ایف پی سی سی آئی کے علاوہ دوسرے اداروں پر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ SMEs جو کہ معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اسے بھی عملی سطح پر نظر انداز کیا جارہا ہے۔ اجلاس میں شرکاء نے FBR کی توجہ سیلز پر CNIC کی شرط پر دلائی جس سے صنعتی پیداوار اور مارکیٹ میں اشیاء کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے اور دنیا میں کہیں بھی CNIC سے متعلق خریداروں سے نہیں پوچھا جاتا جبکہ FBR زائد فروخت پر CNIC مانگتا ہے جس سے کاروبار میں پریشانی پیدا ہو رہی ہے۔
شرکاء نے مزید چیئر مین FBR کی توجہ دلائی کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 148کے بارہویں شیڈول کے دوسرے حصے میں raw materials کی درآمدات کو facilitate نہیں کیا گیا جوکہ FBR کا domain ہے اسے حل کیا جانا چاہیے۔ شرکاء نے مزید توجہ دلائی کہ SRO 655 کے تحت دکاندار جو مال کے ذریعے درآمد شدہ خام مال کو دفعہ 148کے بارہویں شیڈول کا حصہ تفویض کیا گیا ہے۔
کمزور اور SMEsسیکٹر کے لو گوں کو دوسرے کا روباری حضرات نے بھی اجلاس میں شرکت کی کہ FBR ان کی درخواستوں کا جواب نہیں دیتی۔ اسی طرح چائے کے درآمد کنندگان نے ابھی اپنے مسائل پیش کیے۔ شرکاء نے مزید کہا کہ ون ونڈو کے باوجود IRS کمشن کے split ہونے سے single نوٹسز اب multiple نو ٹسز میں تبدیل ہو رہے ہیں۔
اجلا سمیں چیئر مین FBR کی توجہ آزاد ٹیکس نظام کی طرف دلائی گئی جوکہ اس وقت آئین کے بر عکس ہے اور اس پر عملدرآمد طویل عرصے سے زید التوا ہے۔
چیئرمین FBR محمد جاوید غنی نے شرکاء کے معاملا ت پر جوابات دیتے ہو ئے کہا کہ FBR کا ہیلپ ڈیسک ایف پی سی سی آئی میں قائم کیا جائے گا لیکن اس کے لیے پہلے ممبر FBR کے wings سے مشاورت کی ضرورت ہے تا کہ اس کے نتیجہ خیز نتائج موصول ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری پالیسی ہے کہ ہم کم سے کم interaction کریں حتی کہ ہم نے حالیہ مہینوں میں ریفنڈز کی مدد زیادہ سے زیادہ ادائیگیاں کی جوکہ پچھلے سال کے گز شتہ ماہ سے 70سے80 فیصد زائد ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایف پی سی سی آئی کے ساتھ بار بار اور با مقصد interaction ملک کی معیشت اور ترقی کے لیے اچھا اقدام ہوگا۔ اجلاس میں ایف پی سی سی آئی کے نائب صدور اطہر سلطان چاولہ، ناصرخان، محمد حنیف لاکھانی، محمد عرف جیوا کے علاوہ سابق صدر ایف پی سی سی آئی زکریا عثمان، سابق نائب صدر شیخ سلطان رحمان، خرم سعید، جنید مگڈا، ہارون فاروق، شبیر منشا، کسٹمز اور آئی آرایس کے سنیئر آفیشل اور بڑی تعداد میں ممبران نے شرکت کی۔