
کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں غیر تصدیق شدہ سی این جی سلینڈرز سے کیس میں سی این جی ایسوسی ایشن کے وکيل نے عدالت سے مہلت مانگنی چاہی تو عدالت نے کہا کہ کیا حادثہ مہلت دیتا ہے؟ کوئی مہلت نہیں ملے گی، غفلت برداشت نہیں کریں گے۔
عدالت نے فوری حکم دیا کہ ایچ ڈی آئی پی کے لائسنس یافتہ سلینڈرز نہ ہوں کی صورت میں فوری کارروائی کی جائے جبکہ عدالت نے سلینڈرز کی تنصیب کی ورکشاپ کیلئے لائسنس کو لازمی قرار دے دیا۔
اس سے قبل 9 دسمبر کو عدالت نے اسکول وینز اور پبلک ٹرانسپورٹ میں نصب غیر معیاری سی این جی کٹس کے خلاف بنائی گئی ٹاسک فورس کے ٹی آر او اور سی این جی سے متعلق فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے ریجنل انچارج ایچ ڈی آئی پی کراچی اور جنرل منیجر ایچ ڈی آئی پی کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کیا تھا۔
عدالت میں سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ دیگر ادارے بھی فٹنس سرٹیفیکیٹ جاری کرتے ہیں، ڈی جی ایکسکلوزیو نے بتایا کہ نئے رولز بننے کے بعد غیر معیاری سلینڈرز کو سرٹیفکیٹس جاری نہیں کررہے
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ہمیں یہ بتائیں کہ گاڑیوں میں غیرمعیاری سلینڈرز کی تنصیب کو کیسے روکیں گے؟ عدالت کو بتایا گیا کہ نیا اسٹاف بھرتی ہورہا ہے اور اس حوالے سے ان کی باقاعدہ تربیت ہوگی
اس کے علاوہ پنجاب اور کے پی کے میں سی این جی ایسوسی ایشن کے ساتھ معاہدے ہوگئے ہیں جس سے ایچ ڈی آئی پی اور سی این جی ایسوسی ایشن کے مابین مثبت نتائج ملیں گے۔
اس موقع پر محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کے توکل پرسن نے بتایا کہ صوبائی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے نئے قوانین کی سفارشات دی ہیں جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ رولز تو پہلے بھی موجود ہیں عمل درآمد کون کرائے گا؟ ہم تو انسانی جانوں کا تحفظ چاہتے ہیں۔