امریکہ نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام میں شامل چار اداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ پابندیاں ایگزیکٹو آرڈر 13382 کے تحت لگائی گئی ہیں، جو ہتھیاروں اور ان کے ذرائع ترسیل کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔ پابندیوں کا شکار ہونے والے اداروں میں اسلام آباد کا قومی ترقیاتی کمپلیکس (این ڈی سی) شامل ہے۔ امریکہ نے الزام عائد کیا ہے کہ این ڈی سی پاکستان کے ’شاہین‘ سیریز کے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری اور ترقی میں ملوث ہے۔ اس کے علاوہ، این ڈی سی پر یہ بھی الزام ہے کہ اس نے میزائل لانچنگ کے لیے خصوصی وہیکل چیسیس اور میزائل ٹیسٹنگ کا سامان حاصل کرنے کی کوشش کی۔ پابندیوں کی زد میں آنے والے تین دیگر ادارے کراچی میں قائم ہیں، جن میں اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ، افیلیئٹس انٹرنیشنل، اور راک سائیڈ انٹرپرائز شامل ہیں۔ یہ کمپنیاں میزائل پروگرام کے لیے ضروری سامان اور میزائل سے متعلق اشیاء فراہم کرنے میں ملوث رہی ہیں۔
امریکی حکام نے ان پابندیوں کے نفاذ کا مقصد پاکستان کے میزائل پروگرام کے پھیلاؤ کو روکنا اور عالمی سلامتی کو یقینی بنانا قرار دیا ہے۔ یہ اقدام اس وقت کیا گیا ہے جب عالمی سطح پر ہتھیاروں کی دوڑ اور اسلحے کے پھیلاؤ کے خلاف اقدامات کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ یقیناً یہ ایک سنگین معاملہ ہے، جو پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔