
میٹا کا سمندری کیبل بچھانے کا منصوبہ:
مصنوعی ذہانت کے فروغ کا عزم:
فیس بک اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی میٹا نے ایک اہم اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ
وہ مصنوعی ذہانت (AI) کی تیاری اور ڈیٹا کی ترسیل کو بہتر بنانے کے لیے پانچ براعظموں کے درمیان زیر سمندر کیبلز بچھائے گی۔
طویل فاصلے کی کیبلز کا جال:
‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق، جو ڈان اخبار میں شائع ہوئی،
میٹا نے جمعے کو اپنے ایک بلاگ میں بتایا کہ یہ کیبلز 50 ہزار کلومیٹر سے زائد طویل ہوں گی،
جو امریکہ، جنوبی افریقہ، بھارت، برازیل اور ‘دیگر خطوں’ کو آپس میں ملائیں گی۔
ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی اہمیت:
امریکی تھنک ٹینک سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز (CSIS) کی 2024 کی ایک رپورٹ کے مطابق،
عالمی ڈیجیٹل مواصلات کا نظام سمندر کے اندر بچھے کیبلز کے وسیع نیٹ ورک پر منحصر ہے،
جس میں پہلے ہی تقریباً 12 لاکھ کلومیٹر کی کیبل بچھائی جا چکی ہے۔
میٹا کا سمندری کیبلز کی دنیا میں داخلہ:
میٹا جیسی بڑی ڈیجیٹل کمپنیوں نے حالیہ برسوں میں زیر سمندر کیبلز کے میدان میں قدم رکھا ہے،
جہاں پہلے امریکہ کی سب کام، فرانس کی اے ایس این،
جاپان کی این ای سی اور چین کی ایچ ایم این جیسی ماہر کمپنیوں کا غلبہ تھا۔
خطرات اور خدشات:
بین البراعظمی ڈیٹا کے بہاؤ سے عالمی معیشت کو تقویت ملتی ہے،
تاہم ان کیبلز کو پانی کے اندر لینڈ سلائیڈنگ، سونامی یا جہازوں کے لنگر کی وجہ سے نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس کے علاوہ، یہ کیبلز تخریب کاری اور جاسوسی کا نشانہ بھی بن سکتی ہیں۔
سلامتی کے خدشات:
نیٹو نے جنوری میں بحیرہ بالٹک میں ٹیلی کام اور بجلی کی کیبلز پر مشتبہ حملوں کے بعد خصوصی گشت شروع کیا تھا،
جس کا الزام ماہرین اور سیاست دانوں نے روس پر عائد کیا تھا۔
منصوبے کا مقصد:
میٹا کے ‘پروجیکٹ واٹر ورتھ’ کا مقصد عالمی ڈیجیٹل شاہراہوں کو مضبوط بنانا ہے۔
یہ منصوبہ مصنوعی ذہانت میں جدت لانے کے لیے ضروری اور تیز رفتار رابطے کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔