
وفاقی وزیر خزانہ کا ٹیکس اہداف کی تکمیل کا عزم:
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے یقین دلایا ہے کہ پاکستان موجودہ ٹیکس گزاروں پر
مزید مالی بوجھ ڈالے بغیر سالانہ محصولات کے مقررہ اہداف کو حاصل کر لے گا۔
یہ بات انہوں نے سعودی عرب میں منعقدہ العلا کانفرنس کے موقع پر بلومبرگ نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہی۔
محصولات میں اضافے کا طریقہ کار: ٹیکس نیٹ میں توسیع:
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت درست سمت میں گامزن ہے
اور محصولات میں کسی بھی کمی کو ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور
ٹیکس قوانین کی سخت تعمیل کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف پروگرام اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب:
واضح رہے کہ پاکستان کا عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے قرض کے معاہدے کی ایک اہم شرط
ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب میں اضافہ کرنا ہے،
جو زوال پذیر معیشت کو سہارا دینے اور قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے۔
وزیر خزانہ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ وہ
آئی ایم ایف پروگرام کی اہم شرط کو پورا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے،
کیونکہ دسمبر کے اختتام پر پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 10.8 فیصد رہا،
جو کہ 10.6 فیصد کے ہدف سے زیادہ تھا۔
نئے ریونیو اقدامات زیر غور نہیں:
وزیر خزانہ نے بتایا کہ جون میں ختم ہونے والے موجودہ مالی سال میں کوئی نیا ریونیو اقدام متعارف نہیں کرایا جائے گا۔
آئی ایم ایف قرض پروگرام کا پہلا جائزہ اس سہ ماہی کے آخر میں متوقع ہے۔
زرعی انکم ٹیکس میں توسیع: ایک اہم قدم:
زرعی انکم ٹیکس کے نئے قوانین کے نفاذ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے،
وزیر خزانہ نے اسے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم قرار دیا۔
چاروں صوبائی اسمبلیوں نے حال ہی میں زرعی آمدنی پر ٹیکسوں میں
اضافے کے قوانین منظور کیے ہیں، جس پر آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق کیا گیا تھا۔
امریکی ٹیرف کی تجاویز: علاقائی تجارت کے مواقع:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئے ٹیرف کی تجاویز کے ممکنہ اثرات کے بارے میں پوچھے جانے پر، وزیر خزانہ نے کہا کہ
یہ تبدیلیاں پاکستان کے لیے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے ممالک کے ساتھ
علاقائی تجارت کو بڑھانے کا ایک "حقیقی موقع” ثابت ہو سکتی ہیں۔
العلا کانفرنس: عالمی رہنماؤں کا اجتماع:
واضح رہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب العلا میں منعقدہ
ایمرجنگ مارکیٹس کانفرنس 2025 میں شرکت کے لیے خلیجی ملک میں موجود تھے،
جہاں دنیا بھر سے وزرائے خزانہ، مرکزی بینک کے گورنرز، پالیسی سازوں اور معاشی ماہرین نے شرکت کی۔
پاک-سعودی تعلقات: اقتصادی تعاون کا عزم:
اس سے قبل 17 فروری کو، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حکومتی سطح پر کئی معاہدے زیر غور ہیں۔
انہوں نے العلا کانفرنس میں عرب نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ویژن 2030 سے سیکھنے کے لیے پرعزم ہے،
اور سعودی عرب اس ویژن کے اہداف کو وقت سے پہلے حاصل کر رہا ہے۔
سعودی ویژن 2030 سے رہنمائی:
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ سعودی عرب کی کامیابیوں سے
پاکستان کو اپنی اقتصادی اصلاحات میں رہنمائی مل سکتی ہے۔
انہوں نے پاک-سعودی شراکت داری کو طویل المدتی اور انتہائی مضبوط قرار دیا اور
پاکستان میں بڑھتی ہوئی سعودی سرمایہ کاری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی آرامکو کی پاکستان کے
ڈاؤن اسٹریم پیٹرولیم سیکٹر میں سرمایہ کاری خوش آئند ہے۔