
عالمی بینک نے عالمی غربت کی نئی حدود کا اعلان کیا ہے:
بین الاقوامی سطح پر غربت کے معیار میں تبدیلی:
عالمی بینک نے حال ہی میں دنیا بھر کے ممالک کے لیے غربت کی نئی تعریفیں اور حدود جاری کی ہیں۔
ان نئے معیار کے مطابق،
پاکستان جیسے ممالک کے لیے یومیہ فی فرد غربت کی حد کو 3.65 ڈالر سے بڑھا کر 4.20 ڈالر کر دیا گیا ہے۔
اس تبدیلی کے نتیجے میں پاکستان کی تقریباً 44.7 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے آ گئی ہے، جو کہ گزشتہ 39.8 فیصد تھی۔
نئی غربت کی حدیں اور ان کا اطلاق:
اسی طرح، انتہائی غربت کی حد کو 2.15 ڈالر سے بڑھا کر 3 ڈالر یومیہ مقرر کیا گیا ہے۔
اس نئی حد کے تحت،
اب پاکستان میں 16.5 فیصد افراد کو انتہائی غربت کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے،
جبکہ پہلے یہ شرح 4.9 فیصد تھی۔
عالمی معیار کے مطابق اپڈیٹ:
عالمی بینک نے اپر مڈل کلاس کے لیے نئی حد 8.30 ڈالر یومیہ مقرر کی ہے، جس کے مطابق پاکستان میں
تقریباً 88.4 فیصد آبادی اس معیار کے مطابق آتی ہے۔ یہ تبدیلیاں 2021 کے پرچیزنگ پاور پیریٹی
(PPP) کے تازہ اعداد و شمار اور قومی سطح پر غربت کی نئی تعریفات کی بنیاد پر کی گئی ہیں۔
یہ اقدام عالمی رجحانات
مہنگائی
اور ضروریاتِ زندگی میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے گئے ہیں۔
اہم نکات اور مقاصد:
عالمی بینک کی سینئر معیشتی ماہر کرسٹینا ویزر اور پاکستان کے چیف معیشت دان ٹوبیاس ہاک نے
میڈیا بریفنگ میں واضح کیا کہ ان نئی حدود کا مقصد فوری طور پر پاکستان میں غربت میں اضافہ
دیکھنا نہیں ہے، بلکہ یہ عالمی سطح پر غربت کے معیار کا تقابلی جائزہ زیادہ حقیقت پسند بنانا ہے۔
مقامی سطح پر حقیقت اور پیمائش:
نئے خطوطِ غربت صرف بین الاقوامی موازنہ کے لیے استعمال ہوں گے۔
پاکستان میں اصل غربت کی پیمائش کے لیے اب بھی قومی غربت کی لکیر ہی بنیاد رہے گی۔
غربت میں اضافے کا سبب:
نئے اندازوں کے مطابق،
پاکستان میں غربت میں سب سے زیادہ اضافہ اس لیے ہوا ہے کیونکہ بہت سے گھرانے اس نئی غربت کی
حد کے قریب زندگی گزار رہے ہیں، خاص طور پر وہ لوگ جو 2.15 اور 3 ڈالر یومیہ کی حدود کے درمیان
رہتے ہیں۔ یہ تبدیلیاں زمینی حقائق میں فوری تبدیلی کی عکاسی نہیں کرتی،
بلکہ بین الاقوامی معیار کے مطابق اصلاحات کا نتیجہ ہیں۔