
تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں اہم رعایتیں اور سولر پینلز پر جی ایس ٹی کم:
اہم ریلیف اقدامات کا اعلان:
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ہفتہ کو سینیٹ میں خطاب کے دوران مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں عوام کے لیے کئی اہم ریلیف اقدامات کا اعلان کیا۔
ان میں تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں کمی اور درآمدی سولر پینلز پر جی ایس ٹی کی شرح میں کمی شامل ہے۔
تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کی شرح میں کمی:
وزیر خزانہ نے بتایا کہ سالانہ 6 لاکھ 1 روپے سے 12 لاکھ روپے کمانے والے افراد پر اب صرف 1 فیصد
انکم ٹیکس عائد ہوگا، جو کہ پہلے تجویز کردہ 2.5 فیصد سے کم ہے۔
یہ اقدام کم اور درمیانی آمدنی والے افراد پر بوجھ کم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل بجٹ تجاویز میں اس شرح کو 5 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد کیا گیا تھا۔
محنت کش طبقہ کی اہمیت:
اورنگزیب نے اس بات پر زور دیا کہ کم اور درمیانی آمدنی والے افراد معیشت کا بنیادی ستون ہیں،
جو مہنگائی برداشت کرتے ہیں اور باقاعدہ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر
انکم ٹیکس کم کرنے کا فیصلہ حکومت کی عوامی فلاح کے لیے کوششوں کا حصہ ہے۔
پیغام اور اعتماد سازی:
انہوں نے کہا کہ ایک فیصد انکم ٹیکس کی شرح کا نفاذ حکومت کا واضح پیغام ہے کہ وہ محنت کش اور
متوسط طبقے پر اضافی بوجھ ڈالنے کے بجائے ان کی مشکلات کم کرنا چاہتی ہے۔
یہ اقدام ٹیکس نظام پر عوام کے اعتماد کو بحال کرے گا اور رضاکارانہ ٹیکس دینے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ:
وزیر خزانہ نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشنز میں 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
مالی نظم و ضبط کا اعادہ:
انہوں نے واضح کیا کہ،
رواں مالی سال میں حکومت نے کوئی منی بجٹ منظور نہیں کیا اور مالی نظم و ضبط کو برقرار رکھا ہے۔
وفاقی اخراجات میں صرف 1.9 فیصد کا معمولی اضافہ کیا گیا ہے، جو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کم ہے۔
درآمدی سولر پینلز پر جی ایس ٹی میں کمی:
محمد اورنگزیب نے سینیٹ کو یہ بھی بتایا کہ قانون سازوں سے مشاورت کے بعد درآمدی سولر پینلز پر
لگائے جانے والے جی ایس ٹی کو 18 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام مقامی صنعتوں کے تحفظ، مساوی مواقع کی فراہمی،
اور پاکستان میں سولر ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
ٹیکس کی شرح میں کمی اور اثرات:
وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ کی منظوری کے بعد، یہ ٹیکس صرف 46 فیصد درآمدی پرزہ جات پر لاگو ہوگا،
جس سے پینلز کی قیمت میں تقریباً 4.6 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت قابلِ تجدید توانائی کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔
مصنوعی منافع خوری کی شکایات:
بعض عناصر نے مجوزہ اقدام سے قبل ہی مصنوعی طور پر قیمتیں بڑھا دی ہیں،
جس کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ حکومت ان ملوث افراد کے خلاف
قانونی کارروائی کرے گی اور عوامی مفاد میں سخت اقدامات اٹھائے گی۔