
بھارت کا سندھ طاس معاہدہ مستقل طور پر ختم کرنے کا اعلان، پانی کا رخ اندرون ملک موڑنے کا عزم:
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے حالیہ انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ کبھی بھی دوبارہ بحال نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جانے والے پانی کو بھارت اندرون ملک استعمال کے لیے موڑ دے گا، اور یہ پانی اب پاکستان کو نہیں دیا جائے گا۔
1960 کا یہ تاریخی معاہدہ اس وقت معطل ہوگیا تھا جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 26 شہریوں کی
ہلاکت کو دہشت گردی قرار دیا۔ اس معاہدہ کے تحت پاکستان کو ان تین دریاؤں کا پانی ملتا تھا،
جن سے پاکستان کی 80 فیصد زرعی زمینیں سیراب ہوتی تھیں۔ پاکستان نے اس دعوے کی تردید کی ہے،
تاہم حالیہ مہینوں میں دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے،
اور حالیہ جھڑپوں کے بعد جنگ بندی کے باوجود سندھ طاس معاہدہ معطل ہی رہا۔
امیت شاہ نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ اب کبھی بحال نہیں ہوگا،
اور بھارت پاکستان کے پانی کے استعمال کو روکنے کے لیے نہر بنا کر اپنے علاقے میں لے جائے گا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی ساتھی اور کابینہ کے اہم رکن امت شاہ کے حالیہ بیانات نے اسلام آباد
کی سندھ طاس معاہدہ پر مذاکرات کرنے کی امیدیں کم کر دی ہیں۔
دوسری جانب، رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق،
بھارت ایک بڑے دریا سے پانی کی نکاسی میں اضافہ کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ پاکستان کے زیریں علاقوں کو
سیراب کر سکے، یہ اقدام مبینہ طور پر جوابی کارروائی کے طور پر اٹھایا جا رہا ہے۔