
حکومت مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں مشروبات کی صنعت پر ٹیکس میں کمی کا غور:
حکومت آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں مشروبات (ایریٹڈ واٹر) پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی
(ایف ای ڈی) کم کرنے کے لیے سنجیدگی سے غور کر رہی ہے تاکہ اس شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ مل سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ سازی کے عمل میں شامل حکام اس تجویز کو حتمی شکل دینے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں کا سرمایہ کاری کے لیے یقین:
مختلف غیر ملکی سرمایہ کار، جن میں ترک اور کوریائی سرمایہ کار شامل ہیں، نے مشروبات کے
شعبے میں ٹیکس میں رعایت کی صورت میں آئندہ بجٹ میں مزید سرمایہ کاری کرنے کا یقین ظاہر کیا ہے۔
2018 سے اب تک پاکستان میں ان سرمایہ کاروں نے دو ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے،
مگر موجودہ معاشی حالات کی وجہ سے 2023 سے نئی سرمایہ کاری رک چکی ہے۔
مشروبات کا شعبہ اور ٹیکس کی صورتحال:
یہ صنعت سالانہ 175 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس ادا کرتی ہے، جس میں
ایف ای ڈی،
جی ایس ٹی،
انکم ٹیکس،
اور سپر ٹیکس شامل ہیں۔
یہ شعبہ ملک کے سب سے بڑے ٹیکس دہندگان میں شامل ہے اور
وزیراعظم کی جانب سے ہائی ٹیکس پیئر ایوارڈز بھی حاصل کر چکا ہے۔
ٹیکس میں اضافے اور صنعت پر اثرات:
2023 میں ایف ای ڈی میں 13 سے 20 فیصد تک کا اضافہ کیا گیا، جس نے گزشتہ دو سال میں صنعت
کی فروخت میں دوہری منفی نمو دیکھی ہے۔ پیداوار 2018 کی سطح پر واپس آ گئی ہے،
اور پلانٹس کی صلاحیت کا صرف 60 فیصد استعمال ہو رہا ہے۔ مارچ 2023 سے ایک بڑی سرمایہ کاری
بھی التوا کا شکار ہے۔ زیادہ قیمتوں کے سبب صارفین کی قوت خرید کم ہو رہی ہے۔
حکومت کو متوقع ریونیو اور صنعت کی بحالی:
صنعت کا دعویٰ ہے کہ اگر ایف ای ڈی کو 15 فیصد تک کم کیا جائے، تو 2025 سے 2027 کے دوران
حکومتی ریونیو میں 38 ارب روپے کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ صنعت پر موجودہ ٹیکس کا بوجھ 38 فیصد سے
تجاوز کر چکا ہے، جو کہ صنعت کے لیے مشکل صورتحال پیدا کر رہا ہے۔
مشروبات کی صنعت کی اہمیت اور اقتصادی اثرات:
مشروبات ایک قیمت حساس شعبہ ہے، اور زیادہ ٹیکس لگنے سے نہ صرف صارفین کی خریداری کم
ہوتی ہے بلکہ اس سے صنعت اور متعلقہ شعبہ جات جیسے ٹرانسپورٹ، تشہیر، سیاحت، اور ریٹیل کو
بھی نقصان پہنچتا ہے۔ صنعت کی گراوٹ سے مقامی سپلائرز بند ہو سکتے ہیں اور بے روزگاری میں اضافہ
ہو سکتا ہے، جو کہ تقریباً 5 لاکھ گھروں کے لیے اقتصادی مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔
حکومتی پالیسی اور صنعت کا مطالبہ:
یہ تجویز وزیراعظم کی سابقہ ہدایات کے مطابق ہے،
جن میں صنعتی بحالی، آمدنی میں استحکام اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ پر زور دیا گیا تھا۔
مشروبات کی صنعت صرف ایک مناسب ٹیکس نظام کی خواہاں ہے جو ترقی کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔
صنعت کا ماننا ہے کہ ایف ای ڈی میں 15 فیصد تک کمی سے اقتصادی بحران سے نکلنے میں مدد ملے گی،
روزگار پیدا ہوں گے، اور حکومت کے لیے مستقل اور مستحکم ریونیو کے ذرائع پیدا ہوں گے۔
نتیجہ اور مستقبل کی توقعات:
اگر فوری اصلاحات نہ کی گئیں، تو حکومت کو گزشتہ دو سال کی طرح مالی اور اقتصادی نقصانات
کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ صنعت سے وابستہ حلقے کہتے ہیں کہ مشروبات کا شعبہ سب سے زیادہ ریونیو
دینے والی صنعتوں میں شامل ہے اور موجودہ دباؤ ناقابل برداشت ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کار ایک متوازن
ٹیکس پالیسی کے خواہاں ہیں تاکہ صنعتی ترقی، روزگار اور مالی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔