
ایلون مسک نے اپنی ذمہ داریاں چھوڑ دیں:
مشہور ارب پتی اور ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، ایلون مسک، اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی
انتظامیہ میں خصوصی حکومتی عہدہ چھوڑ چکے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے ایک ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ
مسک کے استعفے کی تصدیق ہو چکی ہے اور ان کے فرائض سے دستبرداری کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
مسک نے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا:
ایلون مسک نے بدھ کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا،
اور کہا کہ ان کا یہ دور اب ختم ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ استعفے کے حوالے سے کوئی باقاعدہ بات
چیت نہیں ہوئی، بلکہ یہ فیصلہ سینئر حکام کی سطح پر کیا گیا ہے۔
تنقید اور اختلافات کی وجہ:
حال ہی میں، ایلون مسک نے ٹرمپ کی مالیاتی اصلاحات کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا،
جسے انہوں نے مہنگا اور ٹیم کے کام کے خلاف قرار دیا۔ انہوں نے وائٹ ہاؤس کے تجارتی
مشیر پیٹر نروارو کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا، جس سے ان اور ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کے درمیان اختلافات سامنے آئے۔
وفاقی حکومت میں تبدیلیاں:
ایلون مسک تقریباً 130 دنوں تک ”ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی“ (ڈی او جی ای) کے ساتھ کام کرتے رہے،
جس کا مقصد وفاقی نظام کو مختصر اور مؤثر بنانا تھا۔
اس دوران، حکومت نے وفاقی ملازمین کی تعداد میں تقریبا 12 فیصد کمی کی،
جس میں 2.3 ملین ملازمین میں سے 260,000 کو برطرف یا ریٹائر کیا گیا۔
سیاسی سرگرمیاں اور مالیاتی اخراجات:
مسک نے کہا ہے کہ وہ سیاسی اخراجات میں کمی لائیں گے، اور گزشتہ دنوں تقریباً 300 ملین ڈالر ٹرمپ
اور دیگر ریپبلکن امیدواروں کی انتخابی مہم پر خرچ کیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب وہ اپنی کمپنی ٹیسلا پر زیادہ توجہ مرکوز کریں گے،
کیونکہ کمپنی کے سیلز اور اسٹاک کی قیمت میں کمی دیکھی گئی ہے۔
حکومت کی اصلاحات کا سلسلہ جاری:
ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی اصلاحات کا سلسلہ جاری رہے گا،
اور ڈی او جی ای کا مشن مزید مضبوط اور مؤثر بنایا جائے گا۔
مسک کی سیاسی سرگرمیاں اور تنقیدمختلف حلقوں میں تنقید اور احتجاج کا سبب بھی بن چکی ہیں۔