پاکستانتازہ ترینرجحان

بلوں میں سنگین بے ضابطگیاں، نیپرا کا سیپکو سے چھ ماہ کے بلز کا ریکارڈ طلب

شیئر کریں

نیپرا نے سکھر الیکٹرک پاور کمپنی سے اپریل 2025 کے بلنگ ریکارڈ کی تحقیقات شروع کر دی:

بے ضابطگیوں کا انکشاف اور ڈیٹیکشن بلز کا مطالبہ
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے

اپریل 2025 کے بجلی بلنگ ریکارڈ میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہونے کے بعد سکھر الیکٹرک

پاور کمپنی (سیپکو) سے چھ ماہ کے ڈیٹیکشن بلز کا مکمل ڈیٹا طلب کر لیا ہے۔

یہ اقدام اس لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ مذکورہ ریکارڈز کی تفصیل سے جانچ پڑتال کی جا سکے۔

آڈٹ اور دستاویزات کی عدم دستیابی:

نیپرا کے سکھر ریجنل آفس نے حالیہ آڈٹ کے دوران انکشاف کیا کہ سکھر ڈویژن کے ریونیو دفاتر میں
متعلقہ دستاویزات ناقابلِ دستیابی ہیں۔ ان میں

ڈیٹیکشن بل پروفارما
معاون کاغذات
ڈسکریپنسیاں
ایم اینڈ ٹی رپورٹس
اور نوٹسز شامل ہیں۔

اسی طرح روہڑی کے ریونیو آفس میں بھی بے ضابطگیوں کا پتا چلا اور متعلقہ افسران مطلوبہ

دستاویزات فراہم کرنے میں ناکام رہے۔
اپریل 2025 کے ڈیٹیکشن بلز اور ان کا حجم

رپورٹ کے مطابق اپریل 2025 میں سیپکو نے مختلف سب ڈویژنز میں مجموعی طور پر 24,300 ڈیٹیکشن بلز جاری کیے،

جن کے تحت 85.8 لاکھ یونٹس کی چارجنگ کی گئی اور ان کا کل مالی اثر تقریباً 14.966 کروڑ روپے رہا۔

سب سے زیادہ بلز پنو عاقل میں، جبکہ سب سے زیادہ رقم سکھر سوسائٹی میں چارج کی گئی۔

بلنگ کے انداز اور ممکنہ خامیاں:

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بعض صارفین پر ایسے بل عائد کیے گئے جن کی بجلی کی کھپت کم ریکارڈ ہوئی یا جنہیں

”محفوظ شدہ“ کیٹیگری میں شامل کیا گیا۔ اس کے علاوہ، ہزاروں صارفین کو بغیر کسی معقول سبب کے

218، 294، اور 580 یونٹ کے یکساں بل بھیجے گئے، جو بلنگ کے معیار پر سوالات اٹھاتے ہیں۔

نیپرا کی ہدایات اور مستقبل کے اقدامات:

نیپرا نے سیپکو کے سی ای او کو ہدایت کی ہے کہ وہ جنوری 2025 سے جون 2025 کے دوران

سب ڈویژن وار ڈیٹیکشن بلز کا مفصل رپورٹ جمع کروائیں۔ یہ
رپورٹ اکاؤنٹ نمبر
چارج شدہ یونٹس
رقم، بلنگ کی وجوہات
اور وصولی کی تفصیلات پر مشتمل ہوگی۔

نیپرا نے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ جن بلز کی کوئی معقول جواز موجود نہیں ہے اور جنہیں صارفین کی

سروس مینوئل کی خلاف ورزی کے تحت جاری کیا گیا ہے، انہیں حتمی فیصلے تک مؤخر کر دیا جائے گا۔

تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ڈے نیوز کو گوگل نیوز، انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک پر فالو کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button