
پاکستانی مکئی برآمدات کے امکانات پر سیمینار کا انعقاد!
میلسی، وہاڑی چین کو پاکستانی مکئی کی برآمدات کے حوالے سے امکانات کے جائزہ کے لیے پیر کو ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
اس پروگرام میں مقامی کاشتکاروں، حکومتی افسران اور صنعت کے نمائندوں نے شرکت کی،
جہاں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان کو اپنی مکئی کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے چین کے سخت
معیار اور حفاظتی ضوابط کو پورا کرنا ہوگا۔
سیمینار میں بتایا گیا کہ چین پاکستانی مکئی کے لیے ایک اہم اسٹریٹجک مارکیٹ ہے۔
مختلف حکومتی محکموں کے مقررین نے بین الاقوامی اور چینی معیار کی پابندی کی اہمیت پر زور دیا۔
محکمہ پلانٹ پروٹیکشن نے نباتاتی تحفظ کے قوانین، جیسے پلانٹ قرنطینہ ایکٹ 1976 اور
بین الاقوامی پلانٹ پروٹیکشن کنونشن، کی تفصیلات پیش کیں۔ ساتھ ہی چینی فوڈ سیفٹی کے معیار جیسے
– مائیکوٹوکسنس (GB 2761-2017)
– آلودگی (GB 2762-2017)
– کیڑے مار ادویات کے ذرات (GB 2763-2021) کو مارکیٹ میں داخلے کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر مبارک احمد نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کی جانب سے افلاتوکسینز اور
کھپرا بیٹل جیسے معیار کنٹرول کے اہم مسائل پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے ان خطرات سے نمٹنے کے لیے خشک ٹھنڈی اور صاف ستھری ذخیرہ اندوزی کی اہمیت پر زور دیا،
اور بتایا کہ مکئی پاکستان کی تیسری سب سے اہم غذائی فصل ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ٹڈاپ، اطہر حسین کھوکھر، نے پاکستان اور چین کے مابین مکئی برآمدات کے حالیہ
پروٹوکول کی تکمیل کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ 2023 میں چین نے تقریباً 26.23
ملین میٹرک ٹن مکئی درآمد کی، جن کی مالیت 9.01 ارب ڈالر تھی۔
یہ معاہدہ پاکستان کے لیے ایک نئی مارکیٹ کے دروازے کو کھولتا ہے،
کیونکہ چین کی بڑھتی ہوئی طلب، خاص طور پر مویشی اور فیڈ انڈسٹری کے باعث،
پاکستان کی زرعی برآمدات اور زرمبادلہ میں اضافہ کا سبب بن سکتا ہے۔